Daiye Islam Ki Sarparasti Mein "DAWAT E HAQUE" Program Ka Iniqaad

Alehsan Media
0
داعی اسلام کی سرپرستی میں "دعوت حق "پروگرام کا انعقاد
11 Feb 2016
ناظم اشرف مصباحی
کانپور میں ہر مہینہ حضور داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی دام ظلہ کی سرپرستی میں "دعوت حق" کے نام سے ایک پروگرام منعقد ہوتا ہے۔جس میں لوگ عام لوگوں کے ساتھ کثیر تعداد میں پڑھے لکھے لوگ بھی شوق سے شریک ہوتے ہیں اور دین سیکھتے ہیں۔
ایک واقعہ آج ہمارے حافظ غلام محمد صاحب نے بتایا کہ چند مہینے پہلے جب وہ بیجاپور سے خانقاہ حاضر ہوئے۔ اتفاق سے کانپور کا ماہانہ پروگرام آگیا تو حضور داعی اسلام نے ان کو بھی ساتھ لے لیا۔ یہ حضور داعی اسلام کا خاص طریقہ ہے کہ جولوگ صحبت کے لیے آتے ہیں اور حضور کو کہیں نکلنا ہوتا ہے تو یہ نہیں فرماتے کہ بھئی مجھے پروگرام جانا ہے آپ میرا انتظار کرو بلکہ اس طالب کو بھی اپنے ساتھ لے چلتے ہیں تاکہ راستے میں بھرپور سیراب کرسکیں۔ بہرحال اس دن حافظ صاحب قبلہ بھی ساتھ میں کانپور پہنچے۔حافظ غلام محمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ مجمع میں دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ایک بھائی بھی تھے جو ادھر ادھر تنقیدی نظروں سے دیکھ رہے تھے لیکن جب حضرت مفتی کتاب الدین رضوری صاحب قبلہ کی تقریر شروع ہوئی تو اس نے نظریں ٹکائے بغور پوری تقریر سنی اور آخر میں حضور داعی اسلام کے پاس آکر کہا کہ حضرت میں نے پہلی بار سنیوں میں نعرےبازی کی بجائے ایمان کی باتیں سنی ہیں۔ لیکن یہ مقرر صاحب بار بار "رضی اللہ عنہ، رضی اللہ عنہ" کہہ رہے تھی یہ سمجھ میں نہیں آیا۔
حضور داعی اسلام نے اپنے مخصوص انداز میں مسکرایا اور حافظ صاحب سے فرمایا:
بیٹا!وہ آیت پڑھو، رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ.
حافظ صاحب قبلہ نے پوری آیت پڑھ دی:
رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذَلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ (البینة :8)
’’اللہ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی، یہ خوشخبری اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرے‘‘۔
حضور داعی اسلام نے نہایت سلیس ترجمہ کرکے سنایا تو اس شخص نے کہا:
حضرت! یہ تو صحابہ کی بات ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے تھے اس لیے انہیں رضی اللہ عنہم کہا گیا ہے۔
حضور داعی اسلام نے فورا یہ آیت کریمہ پیش فرمادی کہ:
إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ جس سے پتہ چلتا ہے کہ خشیت صحابہ کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ علما بھی ڈرتے ہیں۔
یہ سن کر وہ شخص بہت خوش ہوا اور فرط محبت میں آگے بڑھ کر حضرت داعی اسلام کی پیشانی چوم لی۔
حافظ صاحب واقعہ سنانے کے بعد اس پر کمنٹ کیا کہ دیکھو یہ پیشانی چوم لیں تو جائز لیکن کوئی مزارات کو چوم لے تو شرک؟ لیکن ناچیز نے اس واقعہ کو اس لیے شیئر کیا کہ معترض سے ہم کیسے پیش آئیں اور ان کے سامنے کس طرح کی دلیلیں دیں؟ اس سے کچھ سبق حاصل کرسکیں۔
اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سچوں بندوں کو قرآن پر مکمل گرفت ہوتی ہے اور بروقت انہیں پیش کرنے کی صلاحیت بھی انہیں اللہ عطا کرتا ہے۔ اللہ ہمیں بھی ان کے فیوض اور خیرات عطا فرمائے۔

Post a Comment

0Comments

اپنی رائے پیش کریں

Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !