Wirasat e Nabwi Kya Hai Aur Waris e Nabi Kaun Hai?

Alehsan Media
0


وراثت نبوی کیا ہے اور وارثِ نبی کون ہے؟
 فیض العزیز سعیدی 
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:اَلْعُلَمَائُ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ۔(سننِ ابنِ ماجہ، باب فضل العلماء) علما انبیا کے وارث ہیں۔ وراثت کا بھی ایک قانون ہے۔ وارث کون ہے اور کون نہیں، وراثت کس میں جاری ہوگی؟ مانعینِ وراثت کون سی چیزیں ہیں؟شرعِ مطہر نے سب کی وضاحت فرمادی ہے۔ ایک باپ کے چار بیٹے ہیں اور اس نے ورثہ میں دس ہزار روپیے چھوڑے ہیں تو وہ سارے بیٹوں میں برابر بانٹے جائیں گے جب تک کہ وراثت کو روکنے والی کوئی چیز نہ پائی جائے۔ یعنی کہ آدمی اگر حقیقت میں وارث ہو تو وراثت ضرور ملے گی۔
 یہ تو تھی مالی وراثت کی بات جو اپنے اہل میں جاری ہوتی ہے اور نااہل میں جاری نہیں ہوتی۔ جب اس مالی وراثت کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے اہل کے علاوہ میں جاری نہیں ہوتی تو یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ وراثتِ نبوی نااہل میں جاری ہوجائے۔ 
 وراثتِ نبوی کیا ہے؟ 
نبی کریم ﷺ کی زندگی اخلاقِ کریمہ سے شروع ہوتی ہے، لہذا اخلاق نبی کی وراثت ہے۔ آپ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہمیشہ ہر چیز قربان کرنے کے لیے تیار رہا کرتے تھے، لہذا قربانی آپ کی وراثت ہے۔ آپ کے اندرخلوص و للہیت تھی، لہذاخلوص و للہیت آپ کی وراثت ہے۔ آپ لوگوں کو مسلمان اورصاحبِ ایمان بنانے کے لیے حریص رہا کرتے تھے، لہذا لوگوں کے لیے ایمان کی چاہت آپ کی وراثت ہے۔ آپ کی بارگاہ میں امیر وغریب، یہودی، نصرانی، بدمذہب اور بد اخلاق سبھی آتے، آپ سب کی خیر خواہی فرماتے، انھیں دھتکارتے نہیں تھے، لہذالوگوں کی خیرخواہی آپ کی وراثت ہے۔ 
 اہل اور نااہل کی پہچان: 
 اگر ذی علم کے حوالے سے محض اس کے علم کی بنا پر کہا جائے کہ وہ نبی کا وارث ہے تو یہ دیکھا جائے گا کہ اسے وراثتِ نبوی سے حصہ ملا ہے یا نہیں اور وراثتِ نبوی میں سب سے اہم چیز اخلاق ہے،اگر اس کے پاس اخلاق ہے، لوگوں کے ایمان کی چاہت ہے تو وہ وارثِ نبی ہے ورنہ نہیں۔ 
 اور جس ذی علم کے اندر خلوص واخلاق کا فقدان ہو اور وہ لوگوں کو مومن وجنتی بنانے کے بجائے کافر و دوزخی بنانے پر تلا ہو تو ایسا شخص ’’العلماء ورثۃ الانبیاء‘‘ کی صف میں ہرگز شامل نہ ہوگا۔ اگر وہ خود کو شامل سمجھتا ہے تو یہ اس کی غلط خیالی ہے اور لوگوں کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ اسی شخص کی صحبت اختیار کریں جو اخلاق کا پیکر ہو اور جس کے پاس بیٹھنے سے، جس کی باتیں سننے سے، اور جسے دیکھنے سے اللہ رب العزت کی یاد آئے۔ایسے ہی شخص کے حوالے سے قرآنِ مقدس نے ارشاد فرمایا ہے: وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ ۔(التوبۃ:۱۱۹)۔

Post a Comment

0Comments

اپنی رائے پیش کریں

Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !