عرس کا مقصد سچائی کا حصول اور سچوں کی صحبت ہے



عرس کا مقصد سچائی کا حصول اور سچوں کی صحبت ہے
پریس ریلز ۱؍ ستمبر ۲۰۱۵ ء 
 مشایخ نے عرس کی محفلوں کا اہتمام اسی لیے فرمایا ہے تاکہ اللہ کے طالبین اور محبین ایک جگہ جمع ہو کر اللہ کا ذکر کریں ، باہم مذاکرہ کریں اور اپنے دلوں کا تزکیہ اور تصفیہ کریں ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی ، استاذ جامعہ عارفیہ ، سید سراواں ، کوشامبی نے خانقاہ عارفیہ سید سراواں میں منعقد دو روزہ تقریبات عرس کے پہلے دن کیا ۔ مولانا موصوف نے عصر کی نماز کے بعد اپنے خصوصی خطاب میں عرس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عرس و اعراس اور بزرگان دین کے پاس حاضری کا مقصد اللہ والوں کی صحبت میں بیٹھنا اور ان سے ایمان کی روشنی حاصل کرنا ہے ۔ وہاں جتنا موقع میسر آئے شیخ کی صحبت اور نیک لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کی کوشش کریں اگر ایسے لوگوں کی صحبت نہ مل سکے تو صاحب مزار کے پاس یا مسجد میں بیٹھیں اور ذکر و اذکار میں لگے رہیں ۔ یوں ہی گھومنے اور صرف درگاہ میں حاضر ہونے کے لیے عرس میں جانا اپنا قیمتی وقت برباد کرنا ہے۔ اور عرس کے مقصد سے محرومی ہے۔ نماز مغرب کے بعد مولانا مقصود احمدثقافی نے حسن اخلاق اور حسن معاشرت پر زور دیا ۔ مولانا نے کہا کہ قرآن پاک نے ہمیں نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنے کا حکم دیا ہے جب کہ برائی اور سرکشی میں ایک دوسرے کے تعاون کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے ۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کا تعاون زبانی طور پر بھی کرتے ہیں اور عملی طور پر بھی ۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے زبان اور کردار کو ایسا پاکیزہ رکھیں جس سے خیر و تقویٰ کو فروغ ہو اور شر و فتنہ کا خاتمہ ہو ۔ عشا کے بعد تقریری پروگرام کا آخری سلسلہ تھا ۔ افتتاحی گفتگو ممبئی سے آنے والے عالم دین مولانا انیس احمد اشرفی صاحب نے کی ۔ مولانا نے کہا کہ حضرت داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی ، زیب آستانہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں نے جو روحانی اور اخلاقی نظام برپا کیا ہےاس کو خوب عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انفرادی طور پر ہماری سعادت مندی اور ذمہ داری یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑیں اور اس اصلاحی و اخلاقی تعلیمی و تربیتی مشن میں اپنا رول ادا کریں ۔ آخری خطاب مولانا ذیشان احمد مصباحی نے کیا ، انہوں نے کہا کہ اسلام کی بہت ساری تعلیمات اور اسباق ہیں ، ہمیں ہر ہر سبق کویاد رکھنے کی ضرورت ہے ، انہیں اسباق میں سے ایک سبق یہ ہے کہ گستاخان رسول کے ساتھ ہمارا کوئی سمجھوتہ یا نرم رویہ نہیں ہوسکتا ۔ جس سے بھی گستاخی رسول کا صدور ہو اس سے دور و نفور رہاجائے ۔ اسلام کے اس تعلیم کے حوالے سے ہمارے اندر کوئی لچک نہیں ہونی چاہیے ۔ اسی طرح اسلام کی ایک بنیادی تعلیم یہ ہے کہ بلا وجہ کسی کے تعلق سے بد گمانی سے بچا جائے اور لوگوں کی نیتوں پر شبہ نہ کیا جائے اور نہ ارادوں پر فتویٰ دیا جائے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رویے سے بچنے کی سختی سے تاکید فرمائی ہے ۔ آخر میں محفل سماع اور لنگر عام کے ساتھ عرس عارفی کے پہلے دن کی تقریبات اختتام پذیر ہو ئیں ۔ صاحب سجادہ داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی نے ملک و ملت کے لیے دعائیں کیں اور اپنے مریدوں کو حسن اخلاق و کردار کی نصیحتیں فرمائیں۔




خانقاہیں اسلام کی پرامن دعوت کے مراکز ہیں
پریس ریلیز 02-9-2015
 اسلامی دعوت کا کام در اصل انسانی محبت کا کام ہے ۔ داعی اور مدعو کے درمیان ربط اور محبت کا تقاضہ کرتی ہے اس کے بغیر فتوے تودیے جا سکتے ہیں اسلام کی دعوت نہیں دی جاسکتی۔ ان خیالات کا اظہار مولانا عبیدا للہ خان اعظمی سابق رکن راجیہ سبھا نے کیا۔مولانا اعظمی آج خانقاہ عارفیہ، سید سراواں، کوشامبی کے دو روزہ عرس عارفی کے آخری اجلاس کو خطاب کر رہے تھے۔ عرس عارفی اوائل بیسیوں صدی کے عظیم صوفی مخدوم شاہ عارف صفی قدس سرہ کی یاد میں منعقد ہوتا ہے ۔مولانا عبید اللہ خان اعظمی اس تقریب میںخصوصی خطیب تھے انہوں نے کہا کہ دعوت و تبلیغ کا کام چونکہ بڑا کام ہے اس کام کے لیے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کو سامنے رکھنا ہوگا۔موجودہ زمانے میں اس کے لیے ہمارے سامنے ایک مثالی شخصیت داعی اسلام شیخابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی ہیںجو حقیقی معنوں میں ابو سعید بھی ہیں اور احسان اللہ بھی۔ یہ حسن حکمت ، حسن اخلاق اور محبت سے کام کرتے ہیں ۔ مفتی کتاب الدین رضوی نائب پرنسپل: جامعہ عارفیہ، سید سراواں نے قرآن پاک کی اس آیت کے حوالے سیگفتگوکی جہاں کہا گیا ہے کہ اللہ کے دوستوں کو نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی غم ۔ مفتی صاحب نے کہا کہ اس آیت کو صرف اس اعتبارسے دیکھا جاتاہے کہ یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو ولایت ربانی کے اعلیٰمقام پر فائز ہوتے ہیں،جب کہ غور کیجیے تو پتہ چلے گا کہ اس آیت سے راہ سلوک کی ابتدا کا بھی علم ہوتا ہے۔یہ آیت بتاتی ہے کہ اگر کوئی ولایت ربانی کی راہ میں چلنا چاہتاہے تو اسے اپنے آپ کو غیر اللہ کے خو ف اور غیر اللہ کے غم سے آزاد کرلینا چاہیے ۔ مفتی صاحب نے مزید کہا کہ دنیا کی محبت اور دنیا والوں کے خوف میں آپ جب تک مبتلا ہیں آپ خوف اور غم کی زندگی گزار رہے ہیں جس دن آپ نے غیر اللہ کے خوف اورملال کو بھلا دیا گویا آپ کا نفس مطمئن ہو گیا ۔اور آپ نے راہ الٰہی کا سفر شروع کر دیا ۔ اس پروگرام کا آغاز ترانہ جامعہ سے ہوا تھا، اس کے بعد تقریری پروگرام ہوا خطابات کے بعد محفل سماع کا انعقاد ہوا اور مولوی عبد الحفیظ اور اس کے ہمنواوں نے صوفیا کے روحانیت افروز کلام سے دلوںمیں محبت الٰہی بھرنیکا کام کیا ۔ اخیر میں حضرت داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی، زیب سجادہ :آستانہ عالیہ عارفیہ ،سید سراواں نے ملک و ملت کے لیے دعائیں کی، خوف آخرت کی تلقین کی اور احکام شریعت پر استقامت کے لیے بارگاہ الٰہی میںالتجائیں کی۔ اس عرس میں ہزاروں ہزارکی تعدادمیں ملک بھر سے زائرین و محبین شریک ہو ئے تھے۔ بہار و یوپی کے اکثر اضلاع کے علما ومفتیان کرام کے علاوہ ضلع فتح پور ،الٰہ آباد، کوشامبی کے علماو ائمہ کافی تعداد میںشریک ہوئے قاضی شہر کوشامبی حضرت احمد حبیب ،قاری اکبر احسانی ،مولانا معراج وغیرہ نے بھی شرکت کی ۔



0 Comments

اپنی رائے پیش کریں