صحابہ کرام اور اولیا اللہ
۳۱؍دسمبر۲۰۱۲ءبروز جمعرات
قدم بوسی کی دولت میسرآئی۔صحابۂ کرام اوراولیاء اللہ کے مراتب کا ذکر آیا۔ آپ نےفرمایا: مرتبہ ٔولایت میں سب سے بلندمرتبہ صحابیت کا ہے ۔کوئی بھی غوث وقطب یا ولی کسی ادنیٰ درجے کے صحابی کے برابرنہیں ہوسکتا،کیوں کہ صحابہ کرام نے ایمان کی حالت میں اپنی ظاہری آنکھوں سے مرشداعظم محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اوراُن کی صحبت کی برکت سے اپنے ظاہروباطن کو سنوارا۔اُن کے مربی ومرشدخودنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور جن کی تربیت کرنے والے خود نبی ہوں اُن کے مقام و مرتبہ کا کیاپوچھنا: ؎
قدم بوسی کی دولت میسرآئی۔صحابۂ کرام اوراولیاء اللہ کے مراتب کا ذکر آیا۔ آپ نےفرمایا: مرتبہ ٔولایت میں سب سے بلندمرتبہ صحابیت کا ہے ۔کوئی بھی غوث وقطب یا ولی کسی ادنیٰ درجے کے صحابی کے برابرنہیں ہوسکتا،کیوں کہ صحابہ کرام نے ایمان کی حالت میں اپنی ظاہری آنکھوں سے مرشداعظم محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اوراُن کی صحبت کی برکت سے اپنے ظاہروباطن کو سنوارا۔اُن کے مربی ومرشدخودنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور جن کی تربیت کرنے والے خود نبی ہوں اُن کے مقام و مرتبہ کا کیاپوچھنا: ؎
بس ایک لمحہ میں کرتاہے وہ سلوک تمام
کہ جس کا مرشد و ہادی رسول اکرم ہو
اس کے باوجود کوئی ولی معصوم قطعی نہیں،چاہے صحابہ کرام ہی کیوں نہ ہوں۔واجب العصمۃ تو صرف انبیاکی ذات ہے۔البتہ اولیامحفوظ ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے:
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ ۴۲ (حجر)بے شک میرے بندوںپر تیرابس نہیں چل سکتا۔
ان حضرات کے ارشادات کی تقلید کی جائے گی۔لیکن جوقول یا فعل ان سےغلبۂ حال یا بشریت کے تقاضے کے سبب سرزدہوگا،اس کی نہ تقلیدکریں گے اور نہ تردید،بلکہ تسلیم کریں گے۔
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں