صدقہ نافل سب کے لیے جائز ہے
یکم اکتوبر ۲۰۱۳ ءمطابق۲۵ ؍ذی قعدہ ۱۴۳۴ھ بروز منگل
محب مکرم مولانا جہاں گیر حسن مصباحی کے والد مرحوم کے ایصال ثواب کے موقع پرمرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کے سامنےجلیبی لائی گئی،جامعہ عارفیہ کی ساتویں جماعت (اولیٰ)کے تقریباً چالیس طلباانجمن بنائے ہوئےسرکارکے سہ جانب بیٹھے تھے،سرکارنے طلباکی جانب مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا :بچو! جلیبی کھائی یا نہیں؟بتاؤ کہ پہلے کھالے اوربعدمیں فاتحہ پڑھے تو کیاکوئی حرج ہے؟ ایک طالب علم نے عرض کیا:حضور!کوئی حرج نہیں ہے۔ سرکارنے فرمایا:شاباش،دونوں دو فعل ہیں ، کھلانے کا ثواب الگ اور قرآن کی تلاوت کا ثواب الگ۔ شیرینی کو سامنے رکھ کرفاتحہ پڑھنامباح ہے،واجب نہیں۔فاتحہ کا سامان خودکھاؤاوردوسروںکو کھلاؤ،امیرہو یا غریب،سادات ہوں یا غیرسادات سب کے لیے جائز ہے،یہ صدقہ نافلہ میں آتاہے اور صدقہ نافلہ سادات کرام کے لیے بھی بلا کراہت جائز ہے۔
محب مکرم مولانا جہاں گیر حسن مصباحی کے والد مرحوم کے ایصال ثواب کے موقع پرمرشدی حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا کے سامنےجلیبی لائی گئی،جامعہ عارفیہ کی ساتویں جماعت (اولیٰ)کے تقریباً چالیس طلباانجمن بنائے ہوئےسرکارکے سہ جانب بیٹھے تھے،سرکارنے طلباکی جانب مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا :بچو! جلیبی کھائی یا نہیں؟بتاؤ کہ پہلے کھالے اوربعدمیں فاتحہ پڑھے تو کیاکوئی حرج ہے؟ ایک طالب علم نے عرض کیا:حضور!کوئی حرج نہیں ہے۔ سرکارنے فرمایا:شاباش،دونوں دو فعل ہیں ، کھلانے کا ثواب الگ اور قرآن کی تلاوت کا ثواب الگ۔ شیرینی کو سامنے رکھ کرفاتحہ پڑھنامباح ہے،واجب نہیں۔فاتحہ کا سامان خودکھاؤاوردوسروںکو کھلاؤ،امیرہو یا غریب،سادات ہوں یا غیرسادات سب کے لیے جائز ہے،یہ صدقہ نافلہ میں آتاہے اور صدقہ نافلہ سادات کرام کے لیے بھی بلا کراہت جائز ہے۔
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں