فضیلت ِ فقر و تصوف
علم کی تکمیل قیل و قال ہے
فقر کا اوّل سبق ہی حال ہے
علم کے سینہ میں ہے جوشِ غرور
فقر کے سینہ میں ہے دریاے نور
علم کے دامن میں ہے زعمِ خودی
فقر کے دامن میں کیفِ بے خودی
انتہاے علم بس گفتار ہے
ابتداے فقر پُر اسرار ہے
علم کہتا ہے زباں کو پاک رکھ
فقر کہتا ہے کہ جاں کو پاک رکھ
علم سکھلاتا ہے کر سجدہ سجود
فقر سکھلاتا ہے کر ترکِ وجود
علم کا مقصود ہے دنیا و دیں
فقر کا مقصود ربُّ العالمیں
علم ہے جویاے راہِ مستقیم
فقر ہے داناے راہِ مستقیم
علم سے ہوتا ہے عالم آدمی
فقر سے ہوتا ہے کامل متقّی
علم کی دنیا میں ہے تعظیمِ گِل
فقر کی دنیا میں ہے تعظیمِ دل
علم کا مقصود ہے راہِ نجات
فقر کا مقصود ہے عرفانِ ذات
علم ہے سر تا بپا ابن الکتاب
فقر ہے سر تا بپا اُم الکتاب
علم کی تکمیل قیل و قال ہے
فقر کا اوّل سبق ہی حال ہے
علم کے سینہ میں ہے جوشِ غرور
فقر کے سینہ میں ہے دریاے نور
علم کے دامن میں ہے زعمِ خودی
فقر کے دامن میں کیفِ بے خودی
انتہاے علم بس گفتار ہے
ابتداے فقر پُر اسرار ہے
علم کہتا ہے زباں کو پاک رکھ
فقر کہتا ہے کہ جاں کو پاک رکھ
علم سکھلاتا ہے کر سجدہ سجود
فقر سکھلاتا ہے کر ترکِ وجود
علم کا مقصود ہے دنیا و دیں
فقر کا مقصود ربُّ العالمیں
علم ہے جویاے راہِ مستقیم
فقر ہے داناے راہِ مستقیم
علم سے ہوتا ہے عالم آدمی
فقر سے ہوتا ہے کامل متقّی
علم کی دنیا میں ہے تعظیمِ گِل
فقر کی دنیا میں ہے تعظیمِ دل
علم کا مقصود ہے راہِ نجات
فقر کا مقصود ہے عرفانِ ذات
علم ہے سر تا بپا ابن الکتاب
فقر ہے سر تا بپا اُم الکتاب
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں