Khanqah e Arifia

Alehsan Media
0

سید سراواں، الٰہ آباد کا مشہور ومعروف قدیم قصبہ ہے۔ یہ قصبہ دلی کولکاتا ریلوے لائن پر الٰہ آباد شہر سے تقریباً ۲۲کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہاں انیسویں صدی میں حضرت سلطان العارفین شاہ عارف صفی قدس سرہ(۱۳۲۰/۱۹۰۳  ھ)کے ذریعے دعوت واصلاح اور صوفیانہ تعلیم و تربیت کا روحانی مرکز وجود میں آیا ۔ آپ نے ۱۸۸۵میںمخلوق کی روحانی تشنگی بجھانے کی خاطر خانقاہ عالیہ عارفیہ کی بنیاد رکھی۔خانقاہ عالیہ عارفیہ کا تعلق مشہورروحانی سلسلہ ،چشتیہ صفویہ سے ہے۔ حضرت سلطان العارفین کو خرقۂ اجازت و خلافت صاحب سر قل ھو اللہ شاہ عبد الغفوربارہ بنکوی قدس سرہ (۱۳۲۴ھ) سے حاصل تھا جو حضرت مخدوم شاہ محمد خادم صفی صفی پوری(۱۲۸۷ھ) کے مرید و خلیفہ تھے۔ اوپر جاکر یہ سلسلہ، سلسلۂ صفویہ کے بانی حضرت مخدوم عبدالصمد شاہ صفی قدس سرہ(۹۴۵ھ) سے ہوتے ہوئے سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین اولیا قدس سرہ (۷۲۵ھ) تک پہنچتا ہے۔داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی مدظلہ العالی اس خانقاہ کے موجودہ صاحب سجادہ ہیں ، جنہیں سلسلۂ چشتیہ کے علاوہ قادریہ، سہروردیہ، نقشبندیہ، قلندریہ وغیرہ کی بھی اجازت و خلافت حاصل ہے۔

سلطان العارفین حضرت عارف صفی قدس سرہ نسباً عثمانی تھے،البتہ آپ کی والدہ ماجدہ سیدہ تھیں۔ آپ کے اجداد میں شیخ بہاء الدین عثمانی علیہ الرحمہ جو غزنی کے رہنے والے تھے، جوش جہاد میں حضرت امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی قدس سرہ کے ہمراہ بحیثیت سپہ سالار ہندوستان میں تشریف لائے اورالٰہ آباد کے قریب قلعہ کڑا کو فتح فرمایا۔ آپ نے محی الدین پور اور چروا میں قیام کیا۔ بعد میں آپ کی اولاد نے سید سراواں کو رونق بخشی۔ سید سراواں کے زمین دار صاحبان انہیں کی اولاد ہیں۔
حضرت سلطان العارفین کی شخصیت کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ نہ صرف عالم ربانی، عارف باللہ اور روحانی وراثت کے امین تھے بلکہ اپنے وقت کے کاملین طریقت کے مربی ورہنما او رعام مخلوق کے لیے مرجع تھے ۔آپ کی تربیت وصحبت سے سلسلۂ چشتیہ صفویہ کے روحانی فیوض کو آپ کے کئی جلیل القدر خلفا نے ہندوپاک میں عام وتام کیا۔بیسویں صدی میں سلسلہ نظامیہ مینائیہ صفویہ کی اس شاخ نے دعوت وارشاد کے میدان میں خاموشی کے ساتھ جو کارنامے انجام دیے ہیں وہ یقینا ہندوستان کے متاخرین صوفیہ کی تاریخ میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جانے کے لائق ہیں۔ حضرت سلطان العارفین نے صرف بیس سال کے اندر اتنی بڑی تعداد میں عوام وخواص کی جس طرح تربیت فرمائی، وہ بلاشبہ حیرت انگیز اور کسی مافوق الفطری طاقت کی کرشمہ سازی کا مظہرمعلوم ہوتی ہے۔
اس روحانی میکدے کی نیابت حضرت سلطان شاہ عارف صفی سے ان کے خلف اکبر حضرت صفی اللہ شاہ عرف شاہ نیاز احمد(۱۳۷۴ھ) اور ان سے ان کے برادر گرامی مخدوم شاہ احمد صفی عرف شاہ ریاض احمد( ۱۴۰۰ھ) کو ملی۔یہ موجودہ صاحب سجادہ داعی اسلام حضرت شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کے والد کے عم محترم ہیں۔ یہ نبوی وراثت انہیں سے حضرت داعی اسلام کو منتقل ہوئی۔حضرت کے زیر سرپرستی اس صدی میں اب یہ خانقاہ تربیت و تزکیہ اور دعوت واصلاح کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔
Tags

Post a Comment

0Comments

اپنی رائے پیش کریں

Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !