Etedaal Aur Maqame Admiyat Par Istiqamat

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0
اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت
حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے درمیان گفتگو فرمایاکہ:
وہ شخص جو معاشرے میں قابل احترام ہو،لوگ جس کے ہاتھ اورپاؤں چومتے ہوں اس شخص کو حجراسود کی طرح ہونا چاہیے کہ حجراسود کو نہ جانے کتنے انبیا اور اولیا نے بوسہ دیا مگر حجراسود ،حجراسود ہی رہا۔اس کی حالت کبھی متغیر نہ ہوئی،نہ اس کو غرور آیا اور نہ ہی وہ خوشامدی کا طلب گار ہوا۔
اسی طرح وہ لوگ جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے ہیں،ان کو بھی ایک ہی حالت یعنی اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت کے ساتھ باقی رہنا چاہیےاوراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یوںعرض کرناچاہیے:
رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۝۲۳ (سورۂ اعراف)
ترجمہ:اے ہمارے رب!ہم نے اپنی جانوںپر ظلم کیا اوراگرتو ہماری مغفرت نہ فرمائے تو ہم ضرور گھاٹے والوںمیں ہوںگے۔
کسی کے ہاتھ اورپاؤںچومنے سے نہ خوش ہونا چاہیے اور نہ مغرور اور نہ ہی نہ چومنے والے سے شاکی ہونا چاہیے،بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو ظالم اور گناہ گارسمجھنا چاہیے۔آنے والاہاتھ اورپاؤں چومے یا نہ چومے کوئی فرق نہ پڑے۔اس اعتبارسے یہ کہاجاسکتاہے کہ حجراسود لائق تقلید اورقابل رشک ہے۔
خضرِ راہ، اپریل ۲۰۱۳ء

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں