اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت
حضورداعی اسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے درمیان گفتگو فرمایاکہ:
وہ شخص جو معاشرے میں قابل احترام ہو،لوگ جس کے ہاتھ اورپاؤں چومتے ہوں اس شخص کو حجراسود کی طرح ہونا چاہیے کہ حجراسود کو نہ جانے کتنے انبیا اور اولیا نے بوسہ دیا مگر حجراسود ،حجراسود ہی رہا۔اس کی حالت کبھی متغیر نہ ہوئی،نہ اس کو غرور آیا اور نہ ہی وہ خوشامدی کا طلب گار ہوا۔
اسی طرح وہ لوگ جن کے ہاتھ پاؤں چومے جاتے ہیں،ان کو بھی ایک ہی حالت یعنی اعتدال اورمقام آدمیت پر استقامت کے ساتھ باقی رہنا چاہیےاوراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں یوںعرض کرناچاہیے:
رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۲۳ (سورۂ اعراف)
ترجمہ:اے ہمارے رب!ہم نے اپنی جانوںپر ظلم کیا اوراگرتو ہماری مغفرت نہ فرمائے تو ہم ضرور گھاٹے والوںمیں ہوںگے۔
Related Article
کسی کے ہاتھ اورپاؤںچومنے سے نہ خوش ہونا چاہیے اور نہ مغرور اور نہ ہی نہ چومنے والے سے شاکی ہونا چاہیے،بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو ظالم اور گناہ گارسمجھنا چاہیے۔آنے والاہاتھ اورپاؤں چومے یا نہ چومے کوئی فرق نہ پڑے۔اس اعتبارسے یہ کہاجاسکتاہے کہ حجراسود لائق تقلید اورقابل رشک ہے۔
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں