Seerate Taiibah Ka Har Pahlu Namoonaye Amal Hai

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0
سیرت طیبہ کا ہرپہلو نمونۂ عمل ہے
حضور داعی اسلام ادام اللہ ظلہ علیناکی بارگاہ میں حاضری کی سعادت میسرآئی ۔مرشداعظم ہادی دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی اور دعوت وتبلیغ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آپ نے فرمایاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے دو پہلو ہیں: ۱۔مکی زندگی ۲۔مدنی زندگی
پھر مکی زندگی کے دو پہلو ہیں: ۱۔قبل اعلان نبوت ۲۔بعداعلان نبوت
اسی طرح مدنی زندگی کے بھی دو پہلوہیں: ۱۔قبل فتح مکہ ۲۔بعدفتح مکہ
آپ کی زندگی کے مختلف ادوارمیںآپ کی دعوت بھی متعددمراحل سے گزرتی رہی اورپھرایک وقت وہ آیا جب مکہ فتح ہوا اوراسلام کوغلبہ حاصل ہوگیا۔فتح مکہ کے بعد جو اصول وضوابط اور قوانین نافذکیے گئے وہی اسلامی قوانین آج بھی جاری ہیں اوراسلامی نظام کی بقااورحفاظت انھیں قوانین کے قیام ونفاذ میں ہے ۔
اب جب بھی کوئی مرد مومن، داعی ومبلغ دعوت وتبلیغ کے میدان میں نکلے گا تو یہ ضروری ہوگا کہ مرشداعظم نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل زندگی اس کے سامنے ہواورسیرت طیبہ کا کوئی بھی پہلواس کی نظرسے اوجھل نہ ہو۔مرشداعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کی روشنی میں وہ داعی ومبلغ یہ طے کرے گاکہ کب اس کو خلوت اختیار کرنا ہے، کب اسلام کی خاموش تبلیغ کرنی ہے اورکب اعلانیہ ،کب اسے قریبی رشتے داروںمیںاللہ کے پیغام کوپہنچاناہے اورکب ساری کائنات کو اپنی دعوت کا مخاطب بناناہے،کب ہجرت کرنی ہے اورکب صلح ومعاہدہ ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ اورنمونۂ عمل ہے۔ ایسا نہیں کہ ایک پہلوتوقابل عمل اور نمونۂ حیات ہو اوردوسرا پہلوقابل عمل نہ ہو۔اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔(احزاب:۲۱)ترجمہ:بلاشبہ تمہارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔
خضرِ راہ ، جنوری ۲۰۱۳ء

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں