Hussaini Aqeedat-o-Muhabbat Ka Taqaza

Khizr-e-rah Monthlykhizr-e-rah-Nov-2015Jahangir Hasan Misbahi                                                     Download_Pdf 


حسینی عقیدت ومحبت کا تقاضا
معبودانِ باطلہ اورفُسّاق وفجارکی امارت وحاکمیت کو ردکرکے صرف ایک اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو نافذکردیا جائے
اللہ تعالیٰ کا بے پایاں فضل واحسان ہے کہ اس نے ہمیںایک مومن بندے کی شکل میں پیدافرمایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت قراردیا،لہٰذا جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ شرف بخشا اور یہ عزت دی تو ہمارے اوپر بھی لازماً کچھ نہ کچھ ذمے داریاں عائد ہوتی ہیںتاکہ ان کی بجاآوری کرکے ہم حق بندگی اداکریں اور اللہ کی رضا سے قریب کرنے والی راہ کے مسافر بن جائیں۔
 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ۵۹(نسا)
 ترجمہ: اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو ،رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی اطاعت کرواوراپنے امیروحاکم کی اطاعت کرو۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ امیروحاکم کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتاہے کہ اللہ تعالیٰ اوراُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس امیروحاکم کی اطاعت کی جائےگی وہ یقیناًاللہ تعالیٰ اوراُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ںبردار واطاعت گزارہوگا، شریعت وطریقت کاپیروکار اوردین کامحافظ ونگہبان ہوگا،نیزاللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاوخوشنودی کے سامنے دنیاکی تمام نعمتیں، لذتیں اور خواہشات اُس کے نزدیک ہیچ اوربے مول ہوں گی۔
اب اگر کوئی امیروحاکم ایسا ہوکہ اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرماں برداری تودور کی بات ہے ، وہ ہمیشہ فسق وفجوراور خرافات میں مبتلارہتا ہو توبرحق امیروحاکم کی موجودگی میں اُس کی اطاعت وفرماںبرداری کیسے کی جائے گی اور کس کی جرأت وہمت ہے جو اَیسے فاسق وفاجر امیروحاکم کی اطاعت کو اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت وفرماں برداری کے مقابلے یااُس کے زمرے میں شامل کرے۔
 اب یہاںایک سوال اٹھتا ہے کہ یہ کیسے معلوم ہوکہ کون امیروحاکم،اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اصول و طریقےپر ہے اورکون فاسق و فاجرہے؟ اس کاجواب قرآن کریم کی اِس آیت کریمہ میں موجود ہے۔ 
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: وَ مَا اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ۵۹(حشر)
 ترجمہ: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جوتمھیں دیں اُسے لے لو اور جس چیز سے منع کریں اُس سے رک جاؤ۔
 اس آیت کریمہ سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں:
۱۔ وہ عمل جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کرنے کا حکم دیاہےاُس پر عمل کیا جائے،اس میں تمام جائز اعمال شامل ہیں۔
 ۲۔وہ عمل جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکنے کا حکم دیا ہےاُس سے پرہیزکیاجائے،اس میں تمام ناجائز وحرام اعمال داخل ہیں۔
 اس لیےاب جوامیروحاکم اوامرونواہی پر عمل کرے گا وہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ اور اصول و طریقے پر چلنے والا،اطاعت وفرماںبردارہوگا،شرعی اعتبارسےاُس کا شمار’’اولو الامر‘‘میں ہوگااورایسےہی امیروحاکم کی اطاعت و فرماں برداری کی جائے گی،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:وَّ اتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ۱۵(لقمان)
 ترجمہ:اُس کی اطاعت وفرماں برداری کرو جو میری طرف مائل ہو۔
لیکن جو امیروحاکم ممنوعہ اعمال کو اپنائے گااور واجبات وفرائض سے کنارہ کشی اختیارکرے گاوہ یقیناًاللہ تعالیٰ اوراُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والا فاسق وفاجر کہلائے گا اور ایسے ہی امیروحاکم کی اطاعت ممنوع وحرام ہے، کیوں کہ ہوائے نفس کی پیروی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنے ذکر سے غافل کردیاہے اورجس کو اللہ رب العزت اپنے ذکراوراپنی یادسے غافل کردے اُس کی اطاعت وفرماں برداری کیوں کرکی جائے۔اللہ رب العزت کا ارشاد ہے: وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا۲۸(کہف)
 ترجمہ: اُس کا کہنا نہ مانو جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کر دیا ہے ،نہ اُس کا جواپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزر چکا ہے ۔
اس اعتبارسےیزیدکی امارت وحکومت کو دیکھیں تویہ حقیقت بالکل واضح ہوجائے گی کہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے کیوں یزیدکی بیعت اور اطاعت وفرماں برداری کرنے سے انکارکردیااور شرعی طورپراُسے امیروحاکم کیوں تسلیم نہیں کیا؟
 درحقیقت اس کی اصل وجہ یہی تھی کہ یزیدایک فاسق وفاجرانسان تھا۔ یزید کافر ہے یا نہیں اِس میںعلمائے کرام اورمشائخ عظام کا اختلاف ہے ،لیکن اس کے فاسق وفاجر ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں ،بلکہ اس پر جمہورعلماومشائخ کا اتفاق ہے۔
 چنانچہ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے نہ صرف بھائی،بھتیجے،بھانجے اور بیٹے کی شہادت پر صبر وضبط سے کام لیا بلکہ خودبھی جام شہادت پیناگوارہ تو کرلیا لیکن یہ پسندنہ کیا کہ ایک فاسق وفاجرکو اپنا امیر وحاکم تسلیم کریں،اورقیامت تک کے لیے تمام مسلمانوں کو یہ سبق دے گئے کہ ایک سچے اورپکے مسلمان کے لیے جان دینا توآسان ہے لیکن کسی فاسق وفاجر کی اطاعت و فرماں داری کسی قیمت پر بھی قبول نہیں۔
 پھراگرحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ یزید کی بیعت واطاعت قبول کرلیتےتویہ ایک طرح سے اللہ تعالیٰ اوراُس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی ونافرمانی ہوتی اوراِس صورت میں: وَ مَا اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا پرعمل نہیں ہو پاتاجس کا حکم تمام مسلم بندوں کو دیاگیاہے۔
 گویاحضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے کرداروعمل سے یہ ثابت کردیاکہ اللہ تعالیٰ کے سواکسی کی اطاعت اورحکومت نہیں،نیز یہ حقیقت بھی واضح کردیا کہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ہی دین کی اصل بنیادہے۔
 اسی کوسلطان الہندخواجہ معین الدین چشتی قدس اللہ سرہٗ یوں بیان فرماتے ہیں:؎
شاہ است حسین پادشاہ است حسین
دین ست حسین دیں پناہ است حسین
 سر داد نہ داد دست در دست یزید
حقا کہ بنائے لا الہ است حسین
غرض کہ حسینی محبت وعقیدت اورنسبت کاتقاضایہی ہے کہ تمام معبودانِ باطلہ اورفُسّاق وفجارکی امارت وحاکمیت کو ردکرکے صرف ایک اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کو نافذکردیا جائے۔
 داعی اسلام شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی مدظلہ العالی فرماتے ہیں کہ دورحاضر میں بھی امام حسین کے اس پیغام کویاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان کسی کو اپناامام ورہنمااورامیروحاکم بنانے سے پہلے سوچے کہ اس کا امیروحاکم ،فرائضـ اور واجبات کی ادائیگی میں کس حد تک شریعت کاپابندہے ،اورجس کو وہ اپناوالی وامیرا ورحاکم بنارہا ہے کہیں وہ فاسق وفاجرتو نہیں، بقول داعی اسلام:؎
 خود پرستی میں سدا رہتا ہے چور
 دشمن حق صاحب فسق و فجور
یاد رکھ اس بات کو اے مدعی!
فاسق و فاجر نہیں ہوتا ولی
 لیکن آج ہماری صورت حال یہ ہے کہ نمازیں ترک ہورہی ہیں،فسق وفجورمیں مبتلا ہیں،نہ زباںپر ذکر الٰہی ہے نہ دل میں اللہ تعالیٰ کاخوف ،محبت رسول کے دعوے دارتو ہیں مگر ہمارا کوئی عمل محمدی نہیں،نفس وشیطان جیسے فاسق کی اطاعت میں ہر وقت مشغولہیں،اس کے خلاف عملی جدوجہد تو دور کی بات ہے زباں سے بھی کبھی صدائے احتجاج بلند نہیں اور نہ ہی دل میں اس کے لیے ناپسندیدگی کا احساس ہے۔
 غورکریں !کیا ہم اب بھی واقعی حسینی ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیںکہ ہم دن رات فسق وفجورمیں مبتلا ہونے کی وجہ سے یزیدی رنگ میں رنگتےچلے جارہے ہیں اور ہمیں اس کا شعورواحساس بھی نہیں!!

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0