Hum Ramzan Kaise Guzarein

Khizr-e-rah Monthlykhizr-e-rah-July-2015➤ Muhammad Noor Alam                              Download_Pdf 


ہم رمضان کیسے گزاریں؟

رمضان تمام لذیذ و مباح چیزوں سے روک دیتا ہے، اس لیے روزہ دار پر لازم ہے کہ وہ اپنےنفس پرقابورکھے

آج ہم مسلمانوں کے سامنےسب سے اہم سوال یہ ہے کہ وہ رمضان کیسے گزاریں،اس کے روزے کس طرح ادا کریں اور اس کی رحمتوںسے کیسے لطف اندوز ہوں؟ کیوں کہ جب سے ہم مسلمانوں نےاپنے خالق کی طرف متوجہ ہونے میں کاہلی اور سستی سے کام لینا شروع کیا تبھی سےہم پرزوال بھی آیا ہےاورہماری عبادتوں کی روحانیت میں بھی کمی بھی واقع ہوئی ہے،یہی حال ہم مسلمانوں کےروزے کابھی ہے، کاش!ہم مسلمان بھی روزے کو اس کے حقوق کے ساتھ ادا کرتے جس طرح صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اداکیا تو ہماری یہ حالت نہ ہوتی جو آج ہے۔

رمضان اورمنصوبہ بند ی
چنانچہ اگر ہم رورزے کو اُس کے حقوق کے ساتھ ادا کرنا چاہیںاور اِس ماہ مبارک میں ایک صالح بندے کی حیثیت سےعمل کرنا چاہیں تو اس کے لیے رمضان وروزے کے تعلق سےہم کوچند ایسےمنصوبے بنانے ہوں گے جن کی تکمیل کے لیے ہم پُرعزم ہوں، اورپھر اُن کے بہترنتائج کا ہمیں مکمل یقین بھی ہو،کیوںکہ انسان جب بھی دنیاوی مال میں نفع کی غرض سے کوئی کاروبار شروع کرتا ہے تو سب سے پہلےایک منصوبہ تیار کرتا ہے ،اسی طرح عظیم الشان جلسےمیں لوگوں کو اکٹھا کرنے کے لیے پوسٹر لگائے جاتے ہیں اور اعلانات کیے جاتے ہیں ،جس کا نفع بخش نتیجہ بھی سامنے آ تا ہے،چنانچہ جب یہ منصوبہ بندی دنیا والوں کے لیے نفع حاصل کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہےتو کیا آخرت کے خواہش مند افراد کے لیے یہ منصوبہ بندی مفید ثابت نہیں ہو گی؟اور خاص کر آخرت کی بہتری کے لیے منصوبہ بندی جو دنیا سے کہیں زیادہ افضل ہے۔یقیناًآخرت کے خواہش مند منصوبہ تیار کرنے کےزیادہ حق دار ہیں۔
 اس کاطریقہ یہ ہو کہ ہم رمضان کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کھڑے ہو ںاور اپنے اپنےنفس کا محاسبہ کریں ، کیوں کہ رمضان کی تمام راتیں جہنم سے نجات حاصل کرنے والی ہوتی ہیں،نیز منصوبہ بناتے وقت اس بات پربھی توجہ رکھی جائےکہ رمضان کی راتوں میں قیام کرنے کے بعد بھی ،کیا ہم جہنم سے چھٹکارا پانے والوں کی فہرست میں ہیں یا نہیں؟ ساتھ ہی اس بات کا بھی خیال رکھاجائے کہ نجات اور مغفرت کے جومواقع ہم سے ضائع ہوگئے ہیں ان کی بھرپائی کس طرح ہو؟ذیل میں چند منصوبے پیش کیے جاتے ہیں جن پر عمل کرنے کے بعد کافی حد تک ہم مسلمان رمضان و روزے کی رحمتوںاوربرکتوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، مثلاً:

۱۔ اللہ کی رحمت کا اشتیاق
اس بات کو اپنا مقصد بنا لیں کہ ہمارا دل رحمت الٰہی سے معمور ہو جائےاور پورے اعتماد کے ساتھ خالص رحمت الٰہی کی امید و آرزوبھی رکھیں۔
 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُهُ الجَنَّةَ،قَالُوا: وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:لاَ،وَلاَ أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللهُ بِفَضْلٍ وَّرَحْمَةٍ۔ (بخاری،باب تمنی المریض الموت)
ترجمہ:تم میں سے کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں داخل نہیں ہو گا،صحابۂ کرام نے عرض کیا:یا رسول اللہ! کیا آپ بھی نہیں؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہاں! میں بھی نہیں ،مگر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے مجھے داخل فرمائےگا۔ 
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے یہ فرمارہے ہیں توہم مسلمان اور زیادہ قابل رحم اور محتاج ہیں،نیزاللہ کی رحمتیں ہم پر اسی صورت میںبرسیں گی جب ہمارا دل رحمت الٰہی کا متلاشی ہو گابالخصوص رمضان کی راتوں میں،کیوں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے رحمت کا نزول فرماتا ہے۔
ارشادباری تعالیٰ ہے:
یُّدْخِلُ مَنْ یَّشَآءُ فِیْ رَحْمَتِهٖ وَ الظّٰلِمِیْنَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا(۳۱)(انسان)
ترجمہ:اللہ جسےچاہتاہےاپنی رحمت میں لیتا ہےاور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔

۲۔مغفرت کی نیت  
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَّاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ۔(بخاری،باب صوم رمضان احتسابا من الایمان)
ترجمہ:جس شخص نےایمان واحتساب کی غرض سے روزہ رکھااللہ تبارک وتعالیٰ اس کے تمام اگلے گناہوں کو معاف فرما دے گا۔
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ دار کے لیے ایمان و احتساب کی شرط لگائی ہے،تواب ہمیںیہ دیکھنا ہےکہ کیا ہم واقعی خالص اللہ ہی کے لیے روزہ رکھتے ہیں یا محض رسم روزہ اداکرتے ہیں؟ اس کے لیے سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایمان اور احتساب کہتے کسے ہیں؟ کیا صرف رمضان میں کھانے پینے اور جماع سے رک جانے کی وجہ سے ہم روزے کی روحانیت کو پاسکتے ہیں،اس میں نیت کہاں گئی اور احتساب کہاں گیا؟یہاں تک کہ بعض لوگ یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ کیا روزہ رکھنے کے لیے نیت کرنا ضروری ہے؟اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ہاں!نیت کرنا ضروری ہے۔
 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں:
مَنْ لَمْ يُبَيِّتِ الصِّيَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَا صِيَامَ لَهٗ۔ (سنن بیہقی،باب الدخول فی الصوم بالنیۃ )
ترجمہ: جوشخص رات میں روزے کی نیت نہ کرے اس کا روزہ نہیں۔
پھر اس پر ایک اورسوال یہ کرتے ہیں کہ سحری بھی تو روزے کی نیت سے ہی کرتے ہیں،اس کا جواب یہ ہے کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ یہ کہیں ۛکہ یااللہ! جو روزے تو نے ہم پر فرض فرمائےہیں ہم اس روزے کی نیت کرتے ہیں،بلکہ نیت سے ہماری مراد یہ ہے کہ اپنے رب کی طرف متوجہ ہو کر یہ نیت کریں کہ یا اللہ! ہم خالص تیری رضا کے لیے روزہ رکھتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:
إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى۔ (بخاری،کیف کان بدء الوحی )
ترجمہ: اعمال کادار ومدار نیت پر ہے اور انسان کے لیے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے۔
چنانچہ ہر عمل کے لیے اللہ کی خوشنودی اور اس پر اجر کی نیت کرنا ضروری ہےکہ یااللہ!ہم یہ کام صرف تیرے لیے کرتے ہیں اور تیرے ہی لیے اس کام کو ترک بھی کرتے ہیں، پھر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں مکمل عاجزی کے ساتھ اپنے اگلے پچھلے گناہوں کی معافی کی نیت کریں، ہو سکتا ہے کہ اللہ عزوجل اسی نیت کےطفیل ہم سب کی مغفرت فرمادے۔

۳۔نجات کی فکر
امام ذہبی’’ کتاب السیر‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ہر وہ شخص جس کے دل میں اس کےجہنمی ہونے کا خوف نہ ہو تو ایسا شخص مغرور ہے،اس لیےہمیں چاہیے کہ ہم عذابِ جہنم سے ہمیشہ خائف رہیں اوراس سے نجات پانے کی ترکیب وفکر کریں، بلکہ جب بھی موقع ملے اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کے ساتھ روروکردعابھی کریں،کیوں کہ رونے اور عاجزی کے ساتھ دعاکرنے والے بندےاللہ تعالیٰ کومحبوب ہیں اورجب بندہ اللہ کی بارگاہ میں روروکر دعا کرتاہےتواللہ رب العزت اس کی دعا کو قبول فرماتا ہے۔
اسے ایک مثال سے سمجھیں کہ بچہ پیدا ہوتا ہے، بول نہیں سکتا،مگر جب اُسے بھوک لگتی ہے تو وہ رونا شروع کردیتا ہے،ماں سے بچے کا رونا برداشت نہیں ہوتا وہ اُسے فوراًدودھ پلاتی ہے،جب وہی بچہ کچھ بڑا ہوجاتا ہے، کھلونے کی فرمائش کرتا ہے،ماں انکار کردیتی ہے،تب بچہ پھرسےرونا شروع کردیتا ہے،محبت کی ماری ماں بچے کے رونے کو برداشت نہیں کرپاتی اوربچے کی خواہش پوری کردیتی ہے۔یہ مثال تو ایک ماں کی ہے جو حددرجہ محبت کی وجہ سےبیٹے کو روتا ہوا نہیں دیکھ سکتی ہے اوراپنےبچے کی ہر خواہش کو پوری کر دیتی ہے، توذراخیال کیجیےکہ وہ مہربان رب جو اپنے بندوں سے ماں کی بہ نسبت ۷۰؍گنا زیادہ محبت فرماتا ہے،اگر بندہ اس رب کی بارگاہ میں روروکر دعا کرے گا تو کیا اللہ تعالیٰ اس کی دعاوٴں کو قبول نہیں فرماےٴ گا؟بےشک قبول فرمائے گا،کیوں کہ وہ بخشنے والا بڑا ہی رحیم ہے۔

۴۔ روح کی پاکی کا خیال
روزہ ڈھال ہے روح،قلب اور جسم کی بیماری سے،اس لیے ضروری ہے کہ روزہ رکھتے وقت یہ نیت کی جائے قلب انسانی دنیاکی محبت سے پاک ،نفس پیٹ کی آگ اور جسم شرمگاہ کی گندگیوں سے پاک ہو ورنہ بصورت دیگر روزہ دارماہِ رمضان اورروزے کی روحانیت سے محروم ہی رہے گا۔

۵۔نفس پر قابو پانے کی ترکیب
 انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ غفلت کی زندگی گزارنے کا عادی ہوتا ہے اور ہمیشہ نفس کی پیروی میں لگا رہتا ہے۔ جب جی چاہتا ہے کھاتاہے اور جب جی چاہتا ہے پیتاہے،اس طرح نفس سرکشی کرتارہتا ہے مگر جب رمضان آتاہے تو انسان نفس کو تمام لذیذ اور مباح چیزوں سے بھی روک دیتا ہے، لہٰذا روزہ دار پر لازم ہے کہ نفس پرقابورکھنے کو اپنا شعار بنائے، یعنی نفس کو یہ احساس کرائے کہ وہ سرکشی پر آمادہ نہ رہے،بلکہ وہ ہمیشہ اللہ رب العزت کا مطیع رہے،جب اللہ کاحکم ہوکہ کھاؤ تو کھائے اور جب حکم ہوکہ نہ کھاؤ تونہ کھائے،بلفظ دیگرنفس کو
سَمِعْنَاوَاَطَعْنَا
پر قائم رکھے،ورنہ نفسانی خواہشات میں گرفتار ہوکر کہیں عذابِ الٰہی کا شکارنہ ہوجائے۔

 ۶۔اخلاقی پہلو پر نظر
 علمائے کرام فرماتےہیں کہ دین سراپااخلاق کانام ہے۔جو اخلاق میں تم پر سبقت لے گیا وہ دین میں بھی تم سے آگےبڑھ گیا،اورماہِ رمضان اخلاق اور تقویٰ کا مہینہ ہے۔
 اب سوال یہ ہے کہ اخلاق کیا ہے ؟تواخلاق تمام بُری خصلتوںسے بچنے کا نام ہے ،جن سے پرہیز کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ روزہ ڈھال ہےتو تم میں سے جو روزہ دار ہو وہ نہ فحش گوئی کرے ،نہ فسق وفجور میں مبتلا ہو،نہ چیخ وپکارکرےاور نہ جاہل بنے،اگر اس سے کوئی بدکلامی کرے یا جھگڑا کرے تو وہ یہ کہہ کر الگ ہوجائے کہ میں روزہ سےہوں۔

۷۔ نیک عمل پر مداومت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
وَأَنَّ أَحَبَّ الأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ۔ (بخاری،باب القصدوالمداومۃ علی العمل)
ترجمہ:اللہ کے نزدیک بہترین کام وہ ہے جس پر ہمیشگی برتی جائے، اگر چہ وہ کم ہو۔
غرض کہ یہ چند ایسے عملی منصوبے ہیں جن پر اگر ہم مکمل طور سے عمل کریں تو ممکن ہے کہ ہم بھی رمضان مبارک کی لذت محسوس کریں۔

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0