Mulk Ke Tamam Aman Pasand Shahri Shar pasand Hukumat Ko Teen Talaq Dein

اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے تمام امن پسند شہری شر پسند حکومت کو تین طلاق دیں!
معروف صوفی اور داعی امن شیخ ابوسعید الہ آبادی نے یکساں سول کوڈ اور طلاق ثلاثہ کے مسئلے پر حکومت کی مذمت کی

پریس ریلیز!
سید سراواں، الہ آباد۷ نومبر۲۰۱۶ء
ملک کا پرامن ماحول دن بدن خراب ہوتا جارہا ہے، ہندوستان کی قدیم گنگا جمنی تہذیب خطرے میں ہے، صوفیوں اور سنتوں کے پریم رس میں فسطائیت نواز عناصر تیزی سے زہر گھول رہے ہیں۔ یکساں سول کوڈ کے نعرے کے سہارے مٹھی بھر بے دین عناصر اور ان کے ساتھ کچھ سیاسی شرپسند ملک کی خوش گوار فضا کو مکدر کرنے ، یہاں کی کثیر تہذیبی روایت،کثیر مذہبی و ثقافتی ماحول اور سیکولر قانون کوختم کرنے اور بے دینی اور فساد پھیلانے کے درپے ہیں۔ یہ کھیل مسلمانوں ہی کے خلاف نہیں پورے ملک کے خلاف ہے ۔ مسلمان اور پرامن ہندوستانی اس بے د ینی اور فسطائیت کے کھیل کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار خانقاہ عارفیہ، سیدسراواں ،الہ آباد کے سجادہ نشیں، معروف صوفی اور امن و محبت کے داعی شیخ ابوسعید احسان اللہ محمدی صفوی نے کیا۔ 

طلاق ثلاثہ کے مسئلے پر حالیہ دنوں اٹھ رہے ہنگامے پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ ابو سعیدصاحب نے کہا کہ ہم صوفیوں کا مذہب پریم ہے۔ ہم کسی کو طلاق دینا نہیں چاہتے، البتہ حکومت جس رویہ پر چل رہی ہے اس کے پیش نظر ہمیں اسے تین طلاق دینا ہی ہوگی۔اس کے بغیر ملک کی سالمیت برقرار نہیں رہ سکتی۔ شیخ نے کہا کہ خدا کی کتاب کی روشنی میں جو قانون بن چکا ہے ، اسے کوئی انسان بدلنے کی طاقت نہیں رکھتا۔  نکاح سے دو اجنبی ایک بن سکتے ہیں تو طلاق سے اگر دو جدا ہوجائیں تو اس میں حیرت کی کیا بات ہے؟ ہمیں متحدہ طور پر شریعت اسلامی کی حفاظت کرنی ہے اور اس معاملے میں ہم کسی کی کچھ بھی سننے کو تیار نہیں ہیں۔ 

شیخ نے مزید کہا کہ یکساں سول کوڈ کا کھیل ایک ڈرامہ ہے۔ اس کا مقصد مسلمانوں اور ہندوستان کے پرامن شہریوں کو ہراساں کرنے اور ملک کی فضا کو زہر آلود کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ ہنگامہ ملک کے سیکولر آئین کو چیلنج کرتا ہے ، اس لیے بہ حیثیت ہندوستانی بھی ہم اسے قبول نہیں کرسکتے، چہ جائے کہ بہ حیثیت مسلمان اسے قبول کرلیں۔ بہ حیثیت مسلمان قرآن ہماری رہ نمائی کے لیے کافی ہے، جس پر عمل کی اجازت ہمارا سیکولر آئین ہمیں بھی دیتا ہے، جس طرح دیگر مذاہب اور ثقافتوں کوان کے مذہب پر عمل کی اجازت دیتا ہے۔ ہم ہندوستانیوں کو اس حق سے کوئی دست بردار نہیں کرسکتا۔ حقوق کی اس برحق جنگ میں ہمارے ساتھ صرف بیس کروڑ مسلمان ہی نہیں ، سوا ارب ہندوستانی بھی ہیں۔




2 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0