Khanqah e Arifia, Allahabad Ki Janib Se 21 ween sadi Ka Ek Bada Ilmi wa Tahqeeqi Kaam

خانقاہ عارفیہ سید سراواں،الٰہ آباد کی جانب سےاکیس ویں صدی کا ایک بڑا علمی و تحقیقی کام

 ’’الرسالۃ المکیہ‘‘ آٹھویں صدی ہجری کے عظیم عالم، صوفی ،علامہ قطب الدین دمشقی (780ھ) کی تصنیف ہے۔اس سے پہلے متن تصوف پر بہت سی کتابیں موجود تھیں، جن میں رسالہ قشیریہ، آداب المریدین ،فوائح الجمال اور عوارف المعارف کو خاص اہمیت حاصل ہے، مگر اس کے باوجود شیخ نے ایک الگ کتاب لکھی اور قدیم کتابوں سے خوب استفادہ کیا اور ایک جامع ، مختصر، سہل اور موثر متن تیار کیا۔امام عبد اللہ یافعی، شیخ مکہ مکرمہ (768ھ)اور امام عبد اللہ مطری، شیخ مدینہ منورہ (765ھ) ، شیخ شرف الدین احمد یحی منیری(782ھ)،جہانیاں جہاں گشت سید جلال الدین بخاری(785ھ) اور مخدوم سیداشرف جہانگیر سمنانی(817ھ) رضی اللہ عنہم جیسے کبار صوفیہ اورعلماکے درس میں’’الرسالۃ المکیہ‘‘شامل رہی۔
شیخ سعد الدین خیر آبادی (814ھ/1411ء تقریباً)نے تصوف کے اسی جامع اور مستند متن کی ضخیم شرح فارسی میں لکھی، جو’’مجمع السلوک ‘‘کے نام سے سامنے آئی اور تصوف کا دستور العمل قرارپائی۔یہ شرح نایاب تھی،جس کے چند قلمی نسخے مختلف لائبریریوں کی زینت تھے۔داعی اسلام شیخ ابوسعیدشاہ احسان اللہ محمدی صفوی( زیب سجادہ آستانہ عالیہ عارفیہ ، سید سراواں ، الہ آباد)کی خواہش اور ان کی سرپرستی میں خانقاہ عارفیہ (سیدسراواں شریف،الہ آباد)کے نواجوان فاضلین نے ہندوستان کی مختلف لائبریریوں سے تلاش بسیار کے بعد ’’مجمع السلوک ‘‘کے متعدد قلمی نسخے حاصل کیے اور پھر پچھلے پانچ برسوں میں نہایت عرق ریزی اور محنت سے اس کے ترجمہ، تصحیح، تحقیق، تحشیہ اور اشاریہ کے طویل مراحل طے کیے۔1400 صفحات پر مشتمل اس صدی کا یہ نایاب علمی و روحانی مرقع اب پریس کے حوالے ہے۔ اس کا اردو ترجمہ مولانا ضیاء الرحمٰن علیمی نے کیا ہے ، جب کہ مراجعت ،تحقیق ، تخریج اور حواشی کا فریضہ مولانا حسن سعید صفوی، مولانا غلام مصطفیٰ ازہری اور مولاناذیشان احمد مصباحی نےانجام دیا۔ واضح رہے کہ خانقاہ عارفیہ( شاہ صفی اکیڈمی، الہ آباد) نے آج سے دو سال قبل اس کا متن’’ الرسالۃ المکیہ‘‘ بھی پہلی بار 6 مخطوطات کے تقابل ،تحقیق اور تحشیہ سے آراستہ نہایت اہتمام کے ساتھ شائع کردیا ہے۔
(خوشتر نورانی ، چیف ایڈیٹر جام نور ، دہلی )

1 Comments

  1. mashaallah waqai ye karnama deen o tasawwuf ke liye nihayat azeem aur tareekh saaz hai

    ReplyDelete

اپنی رائے پیش کریں