Achhe Bache

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0


اچھے بچے
شبیر شاداب

چاروں طرف سے آبادیوں کے بیچ ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک چوک ہے، جسے محرم کے مہینے میں احترام کی نظروں سے تمام لوگ دیکھتے ہیں کیوں کہ اس چوک پر تعزیہ کی رسم ادا کی جاتی ہے۔ بچوں کی بھیڑ شام کے وقت اس چوک کے ارد گرد جمع ہوتی ہے۔ کوئی گلی ڈنڈا کھیلتا ہے تو کوئی آنکھ مچولی، کوئی دوڑنے اور کودنے کا کھیل کھیل رہا ہے تو کوئی بوجھنے بوجھانے کا، کوئی گنتی گن رہا ہے تو کوئی پہاڑا۔
اسی بھیڑ میں احمد، کامران، ندیم، رخسانہ چاروں اچھے دوست تمام کھیلوں کی طرف سے اپنی توجہ ہٹا کر بات چیت کر رہے ہیں، احمد کہتا ہے:
بھائی! ابو کہتے ہیں کہ اللہ نے ایک قوم کو نافرمانی کی وجہ سے بندر بنا دیا اور ایک قوم کی پوری آبادی برباد کر دی گئی۔ اتنے میں ندیم کہتا ہے:
ہاں میں نے سنا ہے کہ ایک بار ایسا طوفان آیا کہ تمام سمندر اور دریا آپس میں مل گئے، کہیں کوئی زمین نہیں دکھائی دے رہی تھی۔ ایک کشتی پر اللہ کے حکم ماننے والے بندے سوار ہو گئے اور جب پانی کم ہوا تو دوبارہ اس زمین پر انسان آباد ہونے لگے۔
رخسانہ بہت غور سے ان باتوں کو سن رہی تھی کہ اسے کچھ اچانک خیال آیا، وہ بول پڑی:
جانتے ہو! میری والدہ کہتی ہیں کہ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ میں نے پوچھا کہ جنت تو مجھے دِکھتی نہیں ؟ تو بولیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ماں کی فرمانبرداری سے جنت ملتی ہے۔ کبھی بھی ماں کی نافرمانی نہیں کرنی چاہیے۔
کامران جو اب تک خاموش ان باتوں کوسن رہا تھا بول اٹھا: میں نے سنا ہے کہ جہاں پر چند لوگ اچھی باتیں کرتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے۔
یہ بات چل ہی رہی تھی کہ مغرب کی اذان ہوئی ۔ سب نے بات چیت بند کی اور یہ کہتے ہوئے چل دیے کہ چلو اذان ہو گئی نماز پڑھیں۔

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں