’’اسلامی بینک کاری: تعارف وتجزیہ‘‘ کے عنوان پر جامعہ عارفیہ میں یک روزہ توسیعی خطبہ
جامعہ عارفیہ، سید سراواں، الہ آباد میں آئے دن مختلف موضوعات پر توسیعی خطبات منعقد کرائے جاتے ہیں۔کسی ایک موضوع پر اس کے ماہرین کی گفتگو ہوا کرتی ہے۔ گذشتہ پندرہ دنوں میں تین توسیعی خطبات ہوئے۔ پہلا خطبہ ’’شیر بازار: ایک تعارف‘‘ کے عنوان پر محترم ندیم صاحب (ماہر تجارتی امور) نے دیا۔ جب کہ اسی موضوع پر دوسرا خطبہ ممبئی سے آئے ہوئے محترم جعفر صاحب (ایم، کام، سی، اے) نے دیا۔تیسرا خطبہ ۱۹؍ فروری ؍بروز اتوار’’اسلامی بینک کاری: تعارف وتجزیہ‘‘ کے عنوان پر منعقد ہوا۔ اس بار بھی خطیب محترم جعفر صاحب ہی تھے۔ داعیِ اسلامی شیخ ابوسعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی دام ظلہ العالی کی سرپرستی اور مخدومِ گرامی شیخ حسن سعید صفوی ازہری کی صدارت میں ہونے والا یہ توسیعی خطبہ تقریبا ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔
ابتدائی گفتگو میں مولانا ذیشان احمد مصباحی (استاذ جامعہ عارفیہ) نے بینک کی تاریخ اور مختلف ادوار میں اس کی حیثیت پر بھرپور روشنی ڈالی۔ محترم جعفر صاحب نے اسلامی بینک کاری کے حوالے سے ایک طویل خطاب کیا۔ ان کے خطاب کے چند اہم عناصر کچھ اس طرح تھے: بینک کسے کہتے ہیں؟، بینک میں کس طرح کے امور انجام پاتے ہیں؟، اسلامی بینک کاری کا کیا مطلب ہے؟، اسلامی بینک کاری تصور کہاں سے پیدا ہوا؟ عام بینک کاری اور اسلامی بینک کاری کے مابین کیا فرق ہے؟، کن شرطوں کے ساتھ بینک کاری جائز ہے؟۔ اخیر میںبینک کاری ہی کے حوالے سے ایک مختصر سی گفتگو محترم ظفر سعید (ایم، کام، سی، اے۔ ممبئی) نے کی۔ جس میںانھوں نے سامعین کی طرف سے ہونے والے بعض سوالات واشکالات کے جوابات دیے۔
حضور داعیِ اسلام کی دعائوں پر اس محفل کا اختتام ہوا۔ شرکا میں جامعہ عارفیہ کے اساتذہ، جماعتِ خامسہ سے دعوہ تک کے طلبہ اور باہر سےآئے ہوئے مہمان موجود تھے۔
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں