مناجات عاشقان الٰہی
یہی ہے مری آرزو یا الٰہی
کہ دیکھوں تجھے چار سو یا الٰہی
یہی اک تمنا ہے روز ازل سے
کہ دل میں ہو بس تو ہی تو یا الٰہی
ترا آئینہ ہیں ترے خاص بندے
زمیں پر ہیں یہ تیری بو یا الٰہی
وہ کیوں کر نہ کھو جائے جلوؤں میں تیرے
کرے جو تری جستجو یا الٰہی
جدھر دیکھتا ہوں جہاں دیکھتا ہوں
نظرمیں ہے بس تو ہی تو یا الٰہی
کدھر جائوں میں چھوڑ کر تیرے در کو
کہ مولیٰ ہے بس میرا تو یا الٰہی
سعیدؔ اللہ اللہ کس سے کہوں میں
کہ ہے میرے پردہ میں تو یاالٰہی
یہی ہے مری آرزو یا الٰہی
کہ دیکھوں تجھے چار سو یا الٰہی
یہی اک تمنا ہے روز ازل سے
کہ دل میں ہو بس تو ہی تو یا الٰہی
ترا آئینہ ہیں ترے خاص بندے
زمیں پر ہیں یہ تیری بو یا الٰہی
وہ کیوں کر نہ کھو جائے جلوؤں میں تیرے
کرے جو تری جستجو یا الٰہی
جدھر دیکھتا ہوں جہاں دیکھتا ہوں
نظرمیں ہے بس تو ہی تو یا الٰہی
کدھر جائوں میں چھوڑ کر تیرے در کو
کہ مولیٰ ہے بس میرا تو یا الٰہی
سعیدؔ اللہ اللہ کس سے کہوں میں
کہ ہے میرے پردہ میں تو یاالٰہی
شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی
تربت پیمبر پر
نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر
کرم کرے وہ نشانِ قدم ہو پتھر پر
تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے
نظر ٹھہرتی نہیں عارضِ منور پر
کسی نے لی رہِ کعبہ کوئی گیا سوئے دیر
پڑے رہے ترے بندے مگر ترے در پر
گناہ گار ہوں میں واعظو تمھیں کیا فکر
مرا معاملہ چھوڑو شفیعِ محشر پر
ان ابروؤں سے کہو کشتنی میں جان بھی ہے
اسی کے واسطے خنجر کھنچا ہے خنجر پر
پلا دے آج کہ مرتے ہیں رند اے ساقی
ضرور کیا کہ یہ جلسہ ہو حوض کوثر پر
صلاحیت بھی تو پیدا کر اے دلِ مضطر
پڑا ہے نقش کفِ پائے یار پتھر پر
وفورِ جوشِ ضیا اور ان کے دانتوں کا
حباب گنبدِ گردوں ہے آبِ گوہر پر
اخیر وقت ہے آسیؔ چلو مدینے کو
نثار ہو کے مرو تربتِ پیمبر پر
نہ میرے دل نہ جگر پر نہ دیدۂ تر پر
کرم کرے وہ نشانِ قدم ہو پتھر پر
تمہارے حسن کی تصویر کوئی کیا کھینچے
نظر ٹھہرتی نہیں عارضِ منور پر
کسی نے لی رہِ کعبہ کوئی گیا سوئے دیر
پڑے رہے ترے بندے مگر ترے در پر
گناہ گار ہوں میں واعظو تمھیں کیا فکر
مرا معاملہ چھوڑو شفیعِ محشر پر
ان ابروؤں سے کہو کشتنی میں جان بھی ہے
اسی کے واسطے خنجر کھنچا ہے خنجر پر
پلا دے آج کہ مرتے ہیں رند اے ساقی
ضرور کیا کہ یہ جلسہ ہو حوض کوثر پر
صلاحیت بھی تو پیدا کر اے دلِ مضطر
پڑا ہے نقش کفِ پائے یار پتھر پر
وفورِ جوشِ ضیا اور ان کے دانتوں کا
حباب گنبدِ گردوں ہے آبِ گوہر پر
اخیر وقت ہے آسیؔ چلو مدینے کو
نثار ہو کے مرو تربتِ پیمبر پر
حضرت آسی غازی پوری علیہ الرحمہ
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں