خودراہ بنا لیتا ہے بہتا ہوا پانی
شوکت علی سعیدی
بے شمار شکر و احسان اس ذات پاک وحدہ لا شریک کاجس نے ہم انسانوں کو ایسی ایسی نعمتیں عطا کیں جن کا شکر بجا لانے سے عاجز ہیں۔کن کن نعمتوں کا ذکر کیا جائے،عقل حیران ہے اور دل جذبہ شکر سے سرشار، بس عاجزی کی پیشانی ہی اس کے در پر رکھی جا سکتی ہے اور اس کی لازوال رحمت سے امید ہے کہ وہ ہمارے ٹوٹے پھوٹے اور خلوص سے خالی سجدوں کو اپنی شان رحیمی و کریمی کے صدقے میں قبول فرمائے۔
درود و سلام کی سوغاتیں نبیٔ آخر الزماں،رحمۃ للعالمین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش ہو،جن کی امت کو یہ شرف عطا کیا گیا کہ وہ تمام امتوں سے افضل قرار پائی۔ اللہ عز وجل ہمیں ان سے سچی محبت کرنے کی توفیق دے اور ان کی امت کہلانے کے لائق بنائے۔
میرے وہم و گمان میں نہیں تھا کہ آسمان و زمین کا مالک حقیقی ہم جیسے گنہ گار بندوں سے دین کا کام کروائے گا۔جبکہ دور حاضر میں دنیا کی چمک دمک، عیش و آرام کی خواہشیں اور جاہ و طلب کے دبیز پردوں نے انسان کواپنے خالق کی طرف توجہ کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔اس کے باوجود اس نے توفیق بخشی اور ایسے پاکیزہ کاموں کے بیڑا اٹھانے کا حوصلہ بخشا جس سے امید کی جاتی ہے کہ لاکھوں متلاشیان حق کی رہنمائی ہوگی اور اللہ کے بھولے بھالے بندے دین و دنیا کی سرخروی سے سرفراز ہوں گے۔
علم حاصل کرنے کے بعد علمی، تحقیقی، سماجی اور تفریحی رسائل تو ہر کوئی نکالنے کا شوق رکھتا ہے، لیکن تبلیغی رسالہ نکالنے کا ارادہ وہی کر سکتا ہے جس کے اندر دین کا جذبہ ہو اورجس پر اللہ کا خاص فضل و احسان ہو، کیونکہ اس میں جو مشکلات ہیں انھیں وہی بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے جو رسائل کی طباعت و اشاعت اور انتظام سے قریب رہا ہے۔لیکن مجھے مشکلات کا خوف نہیں رہا اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مشکلات کو آسان کرنے والی ذات شیخ طریقت ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی صفوی کی بے شمار رہنمائیاں اور نوازشیں ہمارے ساتھ ہیں ۔انھوں نے مجھ پر جو احسان کیا ہے، ان میں سب سے اہم چیزجسے تحدیث نعمت کے طور پر بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ دنیا کی رغبت، مال و منال کی خواہش کو ہمارے دل سے نکال دیا اور یہ ہنر سکھایا کہ دنیا آخرت کی کھیتی کیسے ہوتی ہے:؎
جسے لیناہودرس بے خودی بیٹھے وہ مستوں میں
کہ یہ سودا نہیں ملتا خرد کے کارخانوں میں
ماہنامہ’’ خضر راہ‘‘ کی تما م مشمولات کو غور سے پڑھیں تو اس کے علاوہ کچھ ظاہر نہ ہوگا کہ اللہ کے دیوانے، اس کے دین کے متوالے، ہر بندۂ خدا تک پیغام حق پہنچانے کے لیے میدان عمل میں اتر پڑے ہیں،خواہ وہ طلبۂ مدارس ہوں یا طلبۂ جامعات۔ پہلا شمارہ نکلتے ہی عوام و خواص کی پذیرائی اور اس کی مقبولیت نے جب مژدۂ جاں فزا سنائی تو ہمارے عزم و حوصلے اور شوق و جذبے میں توانائی اضافہ ہوا۔
اسلام کے نام لیوا تمام دانشوران قوم و ملت سے اپیل ہے کہ ان جذبات و احساسات کو سمجھتے ہوئے اللہ نے جو انھیں وسائل عطا کیے ہیںاسے اللہ کی راہ میں استعمال کریں، خواہ وہ اپنے چاہنے والوں کے درمیان اس کی تشہیر و ترغیب کے ذریعے ہو، یا دولت کے ذریعے ہو، یا زبان و بیان کی صلاحیت کے ذریعے ہو۔ مجھے امید ہے کہ اگر نوجوانوں کی محنتیں اور قابل احترام بزرگوں کی دعائیں اور دوائیں شامل ہو جائیں تو قوم مسلم کی ہر موڑ پر ذلت و رسوائی اورخستہ حالی کا نوحہ کرنے کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔
ماہنامہ ’’خضرراہ‘‘ کا مقصد صرف یہ ہے کہ کوئی فرد یہ شکایت نہ کر سکے کے دین کی صحیح خطوط اس پر روشن نہیں ہو پا رہے ہیں۔ ماہنامہ ’’خضر راہ‘‘ کے ذریعے سے علمی و عملی، قولی وفعلی ہر اعتبار سے لوگوں کو دین کی غذا اور سمجھ فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی، یہ ایک ایسے آفتاب کے طلوع ہونے کا اعلان ہے جس کی روشنی اور جس کی گرمی ان تک نہ پہنچنے کی شکایت نہ ہو۔
خورشیدحقیقت ہے وہ میں اس کی چمک ہوں
اس طرح سے روشن ز سما تا بہ سمک ہوں
اس رسالے کے قارئین سے گذارش ہے کہ اسے ہرفرد تک پہنچانے کی کوشش کو اپنے اور پر لازم کر لیں، اگر ہر شخص صرف اپنے رشتے داروں اور پڑوسیوں تک بھی اس رسالے کو پہنچاتا ہے تو گویا کہ اس نے دین کے ایک بڑے کام میں عملی طور پر حصہ لیا۔
کچھ لوگوں نے مشورہ دیا کہ یہ ہندی میں بھی ہو تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسے پڑھ سکیں، ضرورت کو دیکھتے ہوئے ہندی میں لانے کے بارے میں غور کیا جائے گا لیکن اس تعلق سے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہمارے اسلاف کے بیشتر قیمتی سرمائے اردو میں محفوظ ہیں، اسے ہندی میں منتقل کرتے رہنا مبلغین اسلام پر بوجھ ڈالنا ہے، اگر آپ دین کا درد رکھتے ہیں تو اپنے ۲۴؍ گھنٹے میں سے صرف ایک آدھ گھنٹہ کسی اردو داں کے پاس گذاریں، ہمیں امید ہے کہ ایک ماہ کے اندر آپ کی اردو ایسی ہو جائے گی کہ آپ ماہنامہ ’’خضر راہ ‘‘کو بہتر طور پر پڑھ سکیں گے اور اردو داں حضرات پر بھی لازم ہے کہ زبان کی حفاظت اور اسلاف کے قیمتی سرمایوں کی حفاظت کی ذمہ داری ان پر ہے، لہٰذا یسے افراد جو اردو نہیں پڑھ سکتے انھیں اردو پڑھنے کے لائق بنانے کی کوئی سبیل نکالیں۔ آپ دعا کریں کہ ماہنامہ’’ خضر راہ‘‘ ملک کے شہروں اورگاؤں گاؤں میں مہینے بھر کا پروگرام منعقد کرنے کا ارادہ کرے جس میں تجربہ کار افراد کے ذریعے ایک ماہ کے اندر اردو زبان کے ناخواندہ لوگوں کو خواندہ طبقے میں تبدیل کر دے۔
اس رسالے میں عصری تعلیم کو بھی اہمیت دی گئی ہے ۔ عصری تعلیم سے متعلق معلومات کے ساتھ ساتھ رابطے کے نمبر بھی دیے جارہے ہیں تاکہ عصری تعلیم کی رہنمائی بآسانی مل سکیں اور تحصیل علم کے بعد قومی ، ملی اور سماجی سرگرمیوں میں اپنی جگہ بنا سکیں۔
اللہ عز وجل بندوں کے گمان کے قریب ہوتاہے، دعا ہے کہ شیخ طریقت مد ظلہ العالی کے سایۂ عاطفت اور تربیت میں اس قافلے کے میدان کو وسیع کرے اور صالحین و صادقین کی صحبت نصیب کرے۔(آمین)
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں