کیا آپ جانتے ہیں؟
نصرت پروین
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت سے۵۵؍ دن پہلے ابرہہ یمنی بادشاہ کا واقعہ پیش آیا جس میں ابرہہ اور اس کے لشکریوں کو شکست ہوئی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلمکے جدمحترم عبد المطلب کے جسم مبارک سے کستوری کی سی خوشبوآتی تھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ابروؤں میں ایک رگ تھی جوجلال کی حالت میں سرخ ہوجایاکرتی تھی۔
اُم المومنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ نے ہجرت سے تین سال پہلے ۶۵ ؍سال کی عمرانتقال فرمایا،اُن پر نمازجنازہ نہیں پڑھی گئی کیونکہ اس وقت تک جنازہ فرض نہیں تھا۔
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا،رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد۴۸؍سال تک زندہ رہیں۔
قرآن کریم میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گیارہ جگہ ’’یایھاالنبی‘‘کہہ کر خطاب فرمایا گیا ہے۔
قرآن مجید کی سب سے پہلی اورمکمل صوفیانہ تفسیر ’’لطائف الاشارات ‘‘ابولقاسم قشیری نے لکھی ہے ۔
جس غارمیں اصحاب کہف پناہ گزیں ہوئے تھے اس کا نام ’’حیزوم ‘‘ہے۔
موسیٰ علیہ السلام کا زمانہ ولادت نبوی سے دوہزارتین سو سال قبل کا زمانہ ہے۔
حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے مسجد نبوی میں چراغ روشن کیا۔
’’مجمع السلوک‘‘شریعت وطریقت کاانمول خزانہ ہے۔
’’قصرعارفاں‘‘تصوف کے ایک سوپندرہ خانوادوں کا نہایت اہم اور مستند تذکرہ ہے۔
’’ہشت بہشت‘‘ خواجگان چشت یعنی خواجہ عثمان ہارونی،خواجہ غریب نواز، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، خواجہ فرید الدین گنج شکر، محبوب الٰہی نظام الدین اولیا اور نصیر الدین چراغ دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم کے ملفوظات کا مجموعہ ہے۔
’’تذکرۃ الاولیاء‘‘شیخ فریدالدین عطارکی تصنیف ہے۔
مثنوی ’’نغمات الاسرار فی مقامات الابرار‘‘تصوف کی ایک شاہکار تصنیف ہے۔
حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے پیرومرشد کا نام خواجہ عثمان ہارونی ہے۔
لاطینی زبان میں سب سے پہلے کلام پاک کا ترجمہ ۱۵۴۳ عیسوی میں سوئٹزرلینڈمیں ہوا۔
اذان سے شیطان ایسے بھاگتا ہے جیسے چور کوتوال کو دیکھ کر بھاگتا ہے۔
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں