Naseehat


نصیحت
غزالی  شاداب

حضرت بایزید بسطامی علیہ الرحمہ ایک مرتبہ ایک گلی سے گزر رہے تھے کہ گلی میں بیٹھے ایک کتے نے آپ کو کپڑا سمیٹتے دیکھا تو ٹھہر کر کہنے لگا:
کتا:عالی جاہ ! گستاخی معاف، کیا میں آپ کے کپڑا سمیٹنے کا سبب جان سکتا ہوں؟
 بایزید:تیری نجاست سے بچنے کے لیے میں نے ایسا کیا۔
کتا:حضور والا! اگر میری نجاست سے آپ کے کپڑے ناپاک ہو گئے تو یہ نجاست پانی سے دور ہو جائے گی، مگر آپ نے اگرایسا مجھے حقیر و ذلیل اور خود کو بڑا جان کر تکبر سے کیا تو تکبر کی نجاست دل کو سیاہ کر دے گی اور یہ دل کی سیاہی سات سمندروں کے پانی سے بھی دھل نہ سکے گی۔
بایزید :واقعی تونے سچ کہا کہ تو ظاہری نجاست رکھتا ہے جس کا دور کرنا آسان ہے، لیکن تکبرکرنے والا انسان باطنی نجاست رکھتا ہے اور اسے دور کرنا بڑا مشکل ہے۔
(تھوڑے وقفہ کے بعد)
بایزید :تیرے جواب نے مجھے بڑا متأثر کیا۔ میں تم سے بہت خوش ہوں، آؤ ہم دونوں مل کر ایک ساتھ رہیں۔
کتا:نہیں جناب! ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا، میں آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتا ،کیوں کہ میں سب کی نگاہوں میں ذلیل ہوں، جو دیکھتا ہے پتھر مارتا ہے اور آپ ہر دل عزیز ۔۔۔جو دیکھتا ہے آپ کو سلام کرتا ہے۔۔۔چاروں طرف سے مرحبا کی صدائیں گونجتی ہیں۔۔۔ایک سبب اور بھی ہے جس کی وجہ سے میں آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتا، میں ہڈیوں کی ٹکڑے کھاتا ضرور ہوں لیکن کل کے لیے جمع کر کے نہیں رکھتا۔۔۔ مگر انسان اناج کے ذخیرے جمع کر کے رکھتا ہے۔کیا اسے خدا پر بھروسہ نہیں؟
بایزید :آفریں ،اے کتے! واقعی تیری باتیں بڑی سبق آموز ہیں۔
بچو! اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی کو کمتر نہیں سمجھنا چاہیے، تکبر نہیں رکھنا چاہیے اورہر حال میں خدا پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0