روزہ احادیث کی روشنی میں
مولانا مقصود احمد سعیدی
اللہ تعالیٰ کی عبادتوں میں روزہ ایک اہم عبادت ہے جو بندوں پر انعام الٰہی بھی ہے اورباطن کوپاک کرنے کا ایک روحانی ذریعہ بھی،اس تعلق سے بے شماراحادیث کریمہ مروی ہیں، حضرت سہل بن سعدرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:
فِی الْجَنَّۃِ ثَمَانِیَۃُ أَبْوَابٍ فِیہَا بَابٌ یُسَمَّی الرَّیَّانَ لَا یَدْخُلُہُ إِلَّا الصَّائِمُونَ۔(بخاری ومسلم)
ترجمہ: جنت میں داخلے کے لیے آٹھ دروازے ہیں اور ان میں سے ایک دروازے کا نام ’’ریّان ‘‘رکھا گیا ہے ،اس دروازے سے روزہ داروں کے سوا دوسرا کوئی داخل نہیں ہو سکے گا۔
یعنی روزہ داروں کی یہ انفرادیت ہے کہ جنت میں ان کے لیے ایک مخصوص دروازہ ہے،جس سے روزہ داروں کے علاوہ کسی کو داخلے کی اجازت نہ ہوگی۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :
آدمی کے ہر نیک عمل کا ثواب بڑھادیاجاتاہے اس طرح کہ ایک نیکی کے برابر دس ،ویسی ہی دس سے لے کر سات سو گنا تک ، اور اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ روزہ خاص میرے ہی لیے ہے اور میں ہی اس کا صلہ دوںگایعنی جس طرح اور جتنا زیادہ چاہوں گاروزے کا انعام خودہی دوںگا ،کسی خاص قانون وضابطے کے حوالے نہیںکروں گا،کیوں کہ میراروزہ دار بندہ خالص میرے حکم کی پیروی ،رضاو خوشنودی اور ثواب کے لیے اپنی خواہش نفس اور اپنا کھانا پینا چھوڑدیتا ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاںہیں ،ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی اپنے پروردگار سے ملنے کے وقت۔
او ربالیقیں روزہ دار کے منھ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ ہے اور روزہ ڈھال ہے یعنی روزے کے سبب بندہ دنیامیںشیطان کی شرارتوں اور حملوں سے اور آخرت میں دوزخ کی آگ سے بچتاہے ، چنانچہ جب تم میں سے کوئی روزہ دار ہوتووہ نہ فحش باتیں کرے، نہ بے ہودگی کے ساتھ چلّائے ، نہ لوگوں کے ساتھ سختی سے پیش آئے ، اگر کوئی دوسرا اس سے گالی گلوج کرے یا اس سے لڑناجھگڑنا چاہے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں ۔(بخاری ومسلم)
جس عمل کا بدلہ خود خالق کائنات دے اور جس عمل کے سبب اللہ کا دیدارہوجائے، اس کی عظمت کا اندازہ کون کرسکتا ہے،لیکن یاد رہے کہ روزے کا یہ عمل ہر برائی سے پاک ہو۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الصِّیَامُ وَالْقُرْآنُ یَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَقُولُ الصِّیَامُ أَیْ رَبِّ مَنَعْتُہُ الطَّعَامَ وَالشَّہَوَاتِ بِالنَّہَارِ فَشَفِّعْنِی فِیہِ وَیَقُولُ الْقُرْآنُ مَنَعْتُہُ النَّوْمَ بِاللَّیْلِ فَشَفِّعْنِی فِیہِ قَالَ فَیُشَفَّعَانِ۔(مسند احمد)
ترجمہ: روزہ اور قرآن دونوں قیامت کے دن بندے کی شفاعت کریں گے۔ روزہ کہے گا :اے میرے مالک !میں نے اس بندے کو کھانے ، پینے اور دوسری مرغوب چیزوں یعنی ازدواجی عمل اور غیبت وغیرہ سے دن میں روکے رکھا ،میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما ۔
اور قرآن کہے گا :اے میرے مالک ! میں نے اس بندے کو (تلاوت کے سبب) رات میں سونے سے دور رکھا ، میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما،پس ان دونوں کی شفاعت قبول کی جائے گی ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ أَفْطَرَ یَوْمًا فِی رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ مَرَضٍ وَلَا رُخْصَۃٍ لَمْ یَقْضِ عَنْہُ صِیَامُ الدَّہْرِ کُلِّہِ وَإِنْ صَامَہُ۔(مسند احمد)
ترجمہ: جو شخص شرعی اجازت کے بغیراور بیماری وغیرہ یا کسی عذر کے بغیر رمضان کے ایک دن کابھی روزہ (جان بوجھ کر)چھوڑ دے تو ساری عمرکے روزے بھی اس کا بدلہ نہیں ہو سکیں گے اگرچہ وہ ساری عمر روزہ رکھے ۔
یہ حدیث ان لوگوں کے لیے عبرت کا باعث ہے جو بلاعذر روزہ چھوڑتے ہیں یا رمضان آتے ہی طبیعت کی خرابی کا بہانہ کرکے روزہ چھوڑنے کا گناہ کرتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
کَمْ مِنْ صَائِمٍ لَیْسَ لَہُ مِنْ صِیَامِہِ إِلَّا الظَّمَأُ وَکَمْ مِنْ قَائِمٍ لَیْسَ لَہُ مِنْ قِیَامِہِ إِلَّاالسَّہَرُ۔ (ترمذی)
ترجمہ: بہت سے روزہ دار ایسے بھی ہیں جن کو بھوکاپیاسا رہنے کے سوا ، روزے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور بہت سے قیام کرنے والے ایسے ہوتے ہیں جن کورات میں جاگنے کے سوا، قیام سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
یعنی جو انسان دن میں روزہ رکھے اوررات میں نماز قائم کرے ،لیکن اس کا یہ عمل نہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہو ،اورنہ وہ گناہوں سے پرہیز کرتاہوتو بیکار ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لِکُلِّ شَیْئٍ زَکَا ۃٌ، وَزَکَاۃُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ۔(ابن ماجہ)
ترجمہ: ہر چیز کے واسطے زکوۃ ہے اور بدن کی زکوۃ روزہ رکھناہے ۔
یعنی جس طرح مال کی زکوٰۃ نہ نکالنے سے مال پاک نہیں ہوتا اسی طرح روزہ نہ رکھنے سے روح کی تازگی اور بدن کی پاکیزگی حاصل نہیں ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ روزے کی برکات اورنوارنیت سے بھرپور حصہ عطا فرمائے ۔(آمین بجاہ سید المرسلین)
0 تبصرے
اپنی رائے پیش کریں