دلوں کا تقویٰ محبت ہے ۔ سید قمر الاسلام


عاجزی اختیار کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کا محبوب؛ جب کہ تکبر کی روش اپنانے والا اس کا مغضوب ہوتاہے۔ باران رحمت کا نزول ایسے ہی لوگوں پہ ہوتا ہے جو خود کو نشیبی زمینوں کی طرح پست کیے ہوتے ہیں؛ جب کہ قلوب قاسیہ کی صفت سے متصف حضرات کے حصے میں محرومی کے سوا کچھ نہیں آتا۔ وہ لوگ جو اللہ کے لیے جیتے ہیں ان کے دل ہموار ہوتے ہیں؛ جب کہ خواہشات نفسانیہ کے شکار لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے۔ اللہ کے محبوب بندے وہی ہوتے ہیں جنہیں قرآن میں مخبتین کے لفظ سے یاد کیا گیا ہے اور یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ان کے سامنے اللہ کا نام لیا جائے تو ان کے دل خوف و شوق کے جذبےسے لرز اٹھتے ہیں، یہ حضرات ہر حال میں نماز قائم کرنے والے ہوتے ہیں اور اگر مشیت ایزدی کے تحت کوئی مصیبت آن پڑتی ہے تو کمال صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یعنی اللہ کی مشیت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈٹ جاتے ہیں ، بارگاہ خداوندی میں شکایت کی زبان نہیں کھولتے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو شعار اللہ ہیں ۔ ہمیں ان سے محبت کرنی چاہیے اور ان کی صحبت میں خود کو جما لینا چاہیے۔ مذکورہ باتیں علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی علی گڑھ کے رسرچ اسکالر مولانا سید قمر الاسلام صاحب نے خانقاہ عارفیہ ،سید سراواں، الٰہ آباد میں منعقد ماہانہ محفل مولائے کائنات سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ خانقاہ کے احاطے میں منعقد ہوئے اس ماہانہ محفل کی ابتدا قاری سرفراز استاذ جامعہ عارفیہ کی تلاوت سے ہوئی ۔ اس کے بعد علی الترتیب مطلوب ظفر اور اویس رضا گجراتی نے حمد و نعت اور منقبت کے اشعار پیش کیے۔ساتھ ہی شاہ صفی اکیڈمی کی دو فخریہ پیش کش سالنامہ الاحسان عربی شمارہ:۴  اور محدثین کا مسلک و مشرب نامی کتابوں کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی۔

 اس محفل میں اساتذہ، طلبہ جامعہ اور کثیر تعداد میں علما اور عوام نے شرکت کی ۔ خصوصیت کے ساتھ حضرت محبوب اللہ بقائی صفی پور، پروفیسرکنور محمد یوسف امین علی گڑھ ،سید ارمان میاں ابو العلائی الٰہ آباد، ڈاکٹر بخاری ،ڈاکٹر عرفان نجف علیمی،مولانا انیس اشرفی ممبئی اور جناب کلب عباس لکھنؤ قابل ذکر ہیں۔ 
پروگرام کی سرپرستی حضور داعی اسلام شیخ ابو سعید شاہ احسان اللہ محمدی دام ظلہ نے فرمائی ؛جب کہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مجیب الرحمٰن علیمی نےانجام دیے ۔ محفل کا اختتام صلوٰۃ و اسلام اور سرپرست اجلاس کی دعا پر ہوا۔درمیاں میں نماز عشا پڑھی گئی ، بعدہ محفل سماع کا انعقاد ہوا جو تقریبا ۱۱؍ بجے رات لنگر مولائے کائنات کے ساتھ اختتام پذیرہوئی ۔ 



0 Comments

اپنی رائے پیش کریں