Ma'rifat Baghair Ilm Ke Muhaal Aur Ilm Beghair Ma'rifat Ke wabaal

google.com, pub-3332885674563366, DIRECT, f08c47fec0942fa0
معرفت بغیر علم کے محال اور علم بغیر معرفت وبال
حضور داعی ٔاسلام ادام اللہ ظلہ علینا نے ایک سفر میں فرمایا کہ علم اور عمل دونوں ضروری ہے ،علم بغیر عمل کے بے فائدہ ہے اور عمل بغیر علم کے گمراہی ہے، معرفت بغیر علم کے محال اور علم بغیر معرفت کے وبال ہے، علم یا صاحب علم کی صحبت بے حدضروری ہے، علم کے حصول کے لیے یہ ضروری نہیں کہ نو یا دس برسوں تک کا ایک لمبا عرصہ صرف ہی کیا جائے بلکہ اہل ذکر کی صحبت بھی کافی ہے ۔اللہ نے فرمایا ہے: فَاسْأَلُوا أَہْلَ الذِّکْرِ إِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ۔(نحل:۴۳)( اہل ذکر جواہل علم ہوتے ہیں ان سے سوال کرو اگر تم نہیں جانتے ہو )یہاں حکم ہوا اہل ذکر سے سوال کرنے کا، معلوم ہوا کہ ذاکرین سے سوال کیا جائے نہ کہ غافلین سے، اہل غفلت اوراہل نسیان سے دین حاصل کرنا غیر دانشمندانہ ہوگا،ورنہ اندھے کی لاٹھی اندھے کے ہاتھ۔ نہ آج تک اس کا دل ذاکر ہوا اور نہ اس کی صحبت میں رہنے والوںکا۔ذکر یہ نہیں ہے کہ تسبیح کے دانے لے کر بیٹھ جائے اور ہر نماز کے بعد ایک مخصوص کیفیت میں بلند آواز سے کچھ مخصوص کلمات ادا کیے جائیں ،بلکہ ذکر الٰہی یہ ہے کہ ہر قول و فعل کے صدور سے پہلے اللہ کی رضااور ناراضگی پیش نظر ہو اور جب کبھی دل غافل ہو یا نسیان طاری ہو جائے تو فورا ًاللہ کی طرف اور اللہ والوں کی طرف مائل ہو ۔وَاذْکُرْ رَبَّکَ إِذَا نَسِیتَ۔( کہف:۲۴) (جب کبھی بھول جاؤ تو اللہ کو یاد کرو)اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُونُوا مَعَ الصَّادِقِینَ۔(توبہ:۱۱۹)(اللہ سے ڈرو اور صادقین کے ساتھ ہو جاؤ ) یہاں حالت تقویٰ جو حالت ذکر ہے اس کو حاصل کرنے کے ساتھ صادقین کی صحبت کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
بات چل رہی تھی کہ علم اور عمل دونوں ضروری ہے، جتناعلم ہو اس پر عمل کیا جائے ورنہ علم کا کوئی فائدہ نہیں ،علم کم ہو اور عمل زیادہ ،یہ اس سے بہتر ہے کہ علم زیادہ ہو اور عمل تھوڑا اور ناقص ہو ۔کوئی علم میں کم ہو اور ہدایت میں زیادہ تو یہ اس شخص سے بہتر ہے جو علم میں زیادہ ہو اور ہدایت میں کم، علم کے حصول کا اصل مقصد عمل ہی ہے،ایسا علم جس پر عمل نہ کیا جائے اس کاحاصل کرنا حقیقت میںوقت ضائع کرنا ہے ۔
خضرِ راہ ، دسمبر ۲۰۱۲ء

0 تبصرے

اپنی رائے پیش کریں