Taharat Ke Faraiz


طہارت کے فرائض 
حافظ مولانا محمد یعقوب (امام و خطیب مسجد خلیل اللہ)

اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاکی کو پسندفرماتا ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ :
 النظافۃ جزء من الایمان۔یعنی پاکیزگی اور طہارت ایمان کا ایک حصہ ہے۔
اس لیے ضروری ہے کہ ہر مسلمان پاک وصاف رہے ۔پاک رہنے سے جہاںایمان میں پختگی آتی ہے وہیں بہت ساری جسمانی بیماریوں سے بھی بچاجاسکتا ہے۔اللہ کے بہت سے بندے ایسے ہیں جو نہاتے دھوتے ہیں لیکن پھر بھی وہ ایسی پاکی حاصل نہیں کرپاتے جس کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے۔چنانچہ پاکیزگی اور طہارت کے طریقے درج کیے جاتے ہیں تاکہ وہ صحیح ڈھنگ سے پاکی حاصل کرسکیں ۔ 
غسل کے فرائض
 ۱۔ کلی کرنایعنی حلق تک پانی پہنچانا
 ۲۔ ناک کے نرم حصے تک پانی پہنچانا 
۳۔ پورے بدن پر پانی بہانا 
مسئلہ: جمعہ، عید، بقرعید کے لیے اور عرفہ کے دن اور احرام باندھنے کے وقت نہانا سنت ہے۔
وضوکے فرائض
 ۱۔ منھ دھونا
 ۲۔ کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھونا
 ۳۔ سر کا مسح کرنا
 ۴۔ ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھونا کسی عضو کے دھونے کے یہ معنی ہیں کہ اس عضو کے ہر حصے پر کم سے کم دو بوند پانی بہہ جائے۔ 
مسئلہ: قرآن کریم چھونے کے لیے وضو فرض ہے۔
 مسئلہ: زبانی قرآن پڑھنے کے لیے وضو مستحب ہے۔ 
مسئلہ:گھٹنا یا ستر کھلنے سے ، اپنا یا دوسرے کا ستر دیکھنے سے یا چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
 مسئلہ: ناخن پالش استعمال کیا اوراس سے ناخنوں پر ہلکی تہہ جم گئی تو اگر ناخنوں سے پالش صاف کیے بغیر وضو کیاتو وضو نہ ہوا۔ 
تیمم کے فرائض
 (۱)نیت (غسل یا وضو کے لیے دل سے پاکی کا ارادہ کرنا) 
(۲) منھ پر ہاتھ پھیرنا
 (۳)دونوں ہاتھ کا کہنیوں سمیت مسح کرنا
 مسئلہ: تیمم اسی چیز سے ہو سکتا ہے جو جنس زمین سے ہومثلاً چونا،پتھر،پکی اینٹ وغیرہ اور جوچیز زمین کے جنس سے نہیں اس سے تیمم جائز نہیں۔ 
مسئلہ: جس جگہ سے ایک شخص نے تیمم کیا دوسرا بھی کر سکتا ہے۔ 
مسئلہ:سلام کا جواب دینے اور درود شریف وغیرہ وظائف پڑھنے اور سونے اور بے وضو مسجد میں جانے اور زبانی قرآن شریف پڑھنے کے لیے تیمم جائز ہے۔ اگرچہ پانی پر قدرت ہو مگر اس تیمم سے نماز جائز نہیں۔ 
مسئلہ: جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے یا غسل واجب ہوتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے اور ان کے علاوہ پانی کے استعمال پر قادر ہونے سے بھی تیمم ٹوٹ جائے گا۔ 

0 Comments

اپنی رائے پیش کریں